پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے اضلاع لکی مروت اور بنوں میں دہشت گردوں کے حملے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے 2 اہلکار زخمی ہوگئے، جب کہ ایک شدت پسند کمانڈر مقابلے میں مارا گیا۔
پاکستان کے معروف اخبار ڈان کے مطابق مقامی عہدیدار نے بتایا کہ لکی مروت کے علاقے جبوخیل میں گزشتہ روز نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی اور حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔
پولیس اہلکاروں پر حملے کی خبر سن کر اسلحے سے لیس شہری بھی حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکل آئے، اس کارروائی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیہاتیوں نے ایک عسکریت پسند کمانڈر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
بنوں میں 2 ایف سی اہلکار زخمی
بنوں میں بکاخیل میں ہوائی اڈے کے قریب واقع فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کیمپ اور وزیر سب ڈویژن کے علاقے بارگنٹو میں ایک پولیس چوکی پر اتوار کی رات حملہ کیا گیا، پولیس کے عہدیدار نے بتایا کہ حملے میں ایف سی کے 2 جوان زخمی ہوئے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
پولیس کہا کہ زخمیوں کی حالت مستحکم ہے، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں نے مؤثر طریقے سے جوابی کارروائی کی اور حملہ آوروں کو فرار ہونے پر مجبور کیا۔
دوسری جانب پولیس نے وزیر سب ڈویژن میں بارگنٹو میں ایک چوکی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کو بھی ناکام بنا دیا۔
پولیس کے مطابق ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے چوکی کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے اس پر حملہ کیا، لیکن وہاں تعینات پولیس اہلکاروں نے بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا اور اسی انداز میں جواب دیا۔
حملوں کے بعد لکی مروت اور بنوں میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور پولیس نے علاقے میں شرپسندوں اور جرائم پیشہ افراد کے مشتبہ ٹھکانوں کی تلاشی اور گشت بڑھا دیا ہے۔