کراچی (ڈیلی اردو) انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) سندھ نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے شہری کی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے معاملہ پر عرصہ دراز سے انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں اجارہ داری قائم کرنے والے پولیس افسر راجہ عمر خطاب اور سی پیک میں تعینات ان کے رشتے دار پولیس افسر کو انکے عہدوں سے ہٹاتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے حکم پر انچارج سی ٹی ڈی انٹیلی جنس ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب اور سی پیک اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے ڈی ایس پی راجہ فرخ یونس کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا، دونوں افسران کو فوری طور پر چارج چھوڑ کر سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) سندھ میں رپورٹ کرنے کا احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ شہری ارسلان کے اغوا کے لیے استعمال کی جانے والی پولیس موبائلوں میں سے ایک سی پیک کے ڈی ایس پی اور دوسرے راجہ عمرخطاب کے بھائی راجہ بشیر کی پولیس موبائل تھی۔
یہ بات دوران تفتیش سی پیک پولیس موبائل کے گرفتار ملزم ڈرائیور علی نے بتائی جبکہ اس تمام معاملے کی مبینہ طور پر راجہ عمر خطاب سرپرستی کر رہے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی میں راجہ عمر خطاب نے مذکورہ رشتے داروں کے علاوہ اپنے بھانجے راجہ مدثر سمیت دیگر رشتے دار اور آبائی علاقے کے پولیس افسران و اہلکاروں کو تعینات کرایا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں کرپٹو کرنسی ڈیلر کو اغوا کرکے اس کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز ٹرانسفر کرانے کے الزام پر کراچی کی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایک اہلکار سمیت 7 افراد کو گرفتار کیا تھا۔
اے وی سی سی نے بتایا کہ 25 دسمبر کو پولیس موبائل میں سوار اغوا کاروں نے منگھوپیر سے کرپٹو کرنسی کے بزنس مین ارسلان کو اغوا کیا، پولیس موبائل میں سوار اغوا کار شہری کو صدر لائے جہاں اس کے اکاؤنٹ سے پیسے ٹرانفسر کرنے کے بعد مغوی کو مزار قائد کے قریب پھینک کر فرار ہوگئے۔
حکام کے مطابق ملزمان کے خلاف اغوا برائے تاوان سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق شہر قائد میں آن لائن فراڈ کرنے والوں کو سی ٹی ڈی کی پشت پناہی حاصل تھی، مختلف علاقوں میں قائم آن لائن فراڈ والے کال سینٹرز سے بھی ماہانہ بھتہ وصول کیا جاتا رہا ہے۔
علاوہ ازیں کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے لٹیروں نے شہری کے کرپٹو کرنسی اکائونٹ کو کھنگال دیا اور 3 لاکھ 40 ہزار ڈالر لے اُڑے جو پاکستانی کرنسی کے حساب سے 13 کروڑ سے زائد کی رقم بنتی ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ڈھیل کا نتیجہ یا ایڈیشنل آئی جی عمران یعقوب منہاس کی گرفت کمزور ہے؟ اگر ایسا کچھ نہیں تو ڈی آئی جی بے خبر ہیں اور سی ٹی ڈی سول لائن کے چیمپئن باخبر ہیں جو آن لائن لٹیرے بنے گھوم رہے ہیں۔
سی ٹی ڈی نے 60 ہزار روپے ماہانہ پر عرفان نامی مخبر رکھا ہوا ہے جو غیر قانونی آن لائن دھندے کی مخبری کرتا ہے اور سی ٹی ڈی افسران ایسے شکار کی کھال ادھیڑ دیتے ہیں۔
24 اور 25 دسمبر 2024 کی رات 10 بجے سی پیک پولیس اور سی ٹی ڈی پولیس نے مشترکہ آپریشن کرتے ہوئے کرپٹو ڈیلر ارسلان کو اغواء کیا، پولیس موبائل ، پرائیویٹ گاڑی میں لے کر گھومتے رہے اور موبائل فون سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالرز ٹرانسفر کرنے کے بعد ارسلان کو مزار قائد چھوڑ کر بھاگ گئے۔
27 دسمبر کو شارٹ ٹرم اغواء کا مقدمہ منگھو پیر تھانے میں درج کیا گیا اور یکم جنوری 2025 کو یہ کیس اینٹی وائلنٹ کرائم سیل ( اے وی سی سی) کے سپرد کردیا گیا، سی آئی اے پولیس نے مخبر عرفان کو حراست میں لیا اور پھر سی ٹی ڈی کے خلاف کریک ڈائون شروع کر دیا گیا۔
سی آئی اے پولیس نے حارث صدیقی (اشعر) کو گرفتار کیا جس کے موبائل فون سے کرپٹو اکائونٹ اور ڈالرز کے ٹرانسفر ہونے کے شواہد ملے، پھرمزمل ، طارق اور سی ٹی ڈی (سی ٹی ایف) کے پولیس اہلکار عمر کو گرفتار کیا گیا، آلٹو گاڑی ، 40 ہزار ڈالرز بھی مل گئے۔
سی سی ٹی وی بھی منظر عام پر آگئی، چھاپے میں سندھ پولیس کی دو پولیس موبائلز استعمال کی گئیں، ایک میں سی ٹی ڈی کا علی رضا موجود ہے جو سب انسپکٹر راجہ بشیر کی ٹیم کا حصہ ہے، جبکہ دوسری پولیس موبائل SPN-074 سی ٹی ڈی کے راجہ فرخ کے زیر استعمال ہے، ٹریکر کا ریکارڈ حاصل کرلیا گیا اور موبائل کا ڈرائیورعلی محفوظ مقام پر روپوش ہے۔
سی ٹی ڈی کی زبان میں ان غیر قانونی چھاپوں اور کروڑوں کی کرپشن کو ”گرے نائٹ“ آپریشن کا نام دیا جاتا ہے اور دوسرا آپریشن کراچی کے داخلی راستوں پر اسمگلرز کے خلاف ہوتا ہے، جس کو “ٹیرر فنانسنگ “ کا نام دیا گیا، تیسرا آپریشن کال سینٹرز کے خلاف ہوتا ہے جسے ”آپریشن پارٹنر شپ“ کا نام دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رہے کہ چند روز قبل سی ٹی ڈی سول لائنز کا اہلکار علی رضا شارٹ ٹرم کڈنیپنگ میں گرفتار ہوا تھا۔ اہلکار عمیر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شہری سے ڈیجیٹل کرنسی لوٹی تھی۔
واقعے میں اب تک 7 اہلکار گرفتار ہوچکے ہیں جبکہ معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں دونوں افسران کو ہٹایا گیا جن میں انچارج سی ٹی ڈی سول لائنز راجہ عمر خطاب اور سی پیک میں تعینات ڈی ایس پی راجہ فرخ یونس شامل ہیں۔