فرانس میں ایرانی سپریم لیڈر کے’توہین آمیز‘ پوسٹر،”کوڑے دان کو چھانٹنا نہ بھولیں‘‘

پیرس + تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اِرنا/ڈی پی اے) ایران نے ایک فرانسیسی شہر میں بس پر لگائے گئے اُس ’توہین آمیز‘ پوسٹر کی مذمت کی ہے، جس میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ’برے انداز‘ میں تصویر کشی کی گئی ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔

فرانس کے جنوبی شہر بیزیے نے بسوں پر ایک مہم چلائی ہے، جس میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای، روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی تصویروں کا استعمال کرتے ہوئے کچرے کو تجویز کردہ طریقے سے چھانٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فرانسیسی شہر کے آفیشل فیس بک پیج اور آن لائن گردش کرنے والی تصاویر کے مطابق بسوں کے پوسٹروں پر لکھا گیا ہے، ”کوڑے دان کو چھانٹنا نہ بھولیں۔‘‘

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق ملکی وزارت خارجہ میں مغربی یورپ کے ڈائریکٹر جنرل ماجد نیلی نے فرانسیسی شہر کے اس اقدام کی ”سخت مذمت‘‘ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ”ہمارے ملک کی مقدس اقدار اور شخصیات کی توہین‘‘ ہے۔

ماجد نیلی کا مزید کہنا تھا، ”اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے خلاف توہین آمیز مواد کا استعمال بین الاقوامی طور پر منظور شدہ اصولوں اور دیگر اقوام کی ثقافتی اقدار کے احترام پر مبنی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘‘

انہوں نے فرانسیسی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ”اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات کی تکرار کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جائیں۔‘‘

دوسری جانب فرانس نے منگل کے روز اپنے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ایران کے سفر سے گریز کریں، جب تک کہ وہاں قید فرانسیسی شہریوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے تین شہری ایران میں قید ہیں اور فرانس انہیں ”یرغمال‘‘ قرار دیتا ہے۔

پیر کے روز فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا تھا کہ ایران فرانس، یورپ، اس پورے خطے اور اس سے آگے بھی ایک اہم اسٹریٹجک اور سکیورٹی چیلنج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کا ایک اہم موضوع ہو گا، جو 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے۔

ایران نے ان فرانسیسی ریمارکس کو ”بے بنیاد‘‘ قرار دیا اور فرانس پر زور دیا کہ وہ ”امن اور استحکام کے لیے اپنے غیر تعمیری انداز پر نظر ثانی کرے۔‘‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں