لکی مروت میں اٹامک انرجی کمیشن کے مغوی ملازمین کی حکومت سے اپیل

پشاور (ڈیلی اردو/بی بی سی) صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں اغوا کیے گئے ملازمین کی شدت پسندوں کی تحویل سے ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں مغوی اپیل کر رہے ہیں کہ اغوا کاروں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں تاکہ ان کی بازیابی ہو سکے اور طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔

اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لگ بھگ 10 افراد ایک نا معلوم مقام پر بیٹھے ہوئے ہیں۔

اس ویڈیو میں ایک مغوی یہ کہہ رہے ہیں کہ گذشتہ روز جو کارروائی ہوئی ہے اس میں سات افراد رہا کر دیا گیا تھا کیونکہ وہ معذور تھے اور وہ ادویات لے رہے تھے اس لیے ان کو خود سے رہا کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستانی حکام نے سات اہلکاروں کو آپریشن میں بازیاب کروانے کا دعویٰ کیا ہے۔

اس ویڈیو میں مغوی کہہ رہے ہیں کہ آج جمعہ ہے اور 10 تاریخ ہے اب ہم 10 مغوی ان کی تحویل میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ ’افسران بالا سے درخواست کرتے ہیں ان اغوا کاروں کے ساتھ زور آزمائی نہ کی جائے نہ ہی چھاپے مارے جائیں یا حملے کیے جائیں۔ اس سے ہمیں جانی نقصان کا خطرہ ہے۔‘

انھوں نے اپیل کی کہ ان اغوا کاروں کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں تاکہ تمام دس مغویوں کی رہائی ممکن ہو سکے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز اغوا کے بعد یہ تیسری ویڈیو ہے جو مسلح شدت پسندوں کے تحویل سے جاری کی گئی ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان مغویوں کی بازیابی کے لیے سرچ آپریشن آج صبح سویرے دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے اور اس کے لیے تمام ممکنہ وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

گذشتہ روز جو دو ویڈیوز جاری کی گئی تھیں ان میں مغوی کہہ رہے تھے کہ وہ طالبان کی تحویل میں ہیں اور محفوظ مقام پر ہیں۔

انھوں نے حکام بالا سے اپیل کی تھی کہ اگر ان کے کوئی مطالبات ہیں تو وہ تسلیم کیے جائیں تاکہ تمام مغویوں کی بازیابی ممکن ہو سکے۔

گذشتہ روز اچانک 8 مغویوں کی بازیابی کی اطلاع موصول ہوئی تھی جن میں تین زخمی حالت میں تھے ان میں دو کو ٹانگوں اور ایک کو چہرے پر گولی لگی تھی۔ اس بارے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ انھیں گولیاں کیسے لگی ہیں۔

اب اس ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ اغوا کاروں نے خود سے سات مغویوں کو رہا کر دیا تھا کیونکہ ان کی صحت اور معذوری کو مد نظر رکھا گیا تھا۔

گذشتہ روز زخمی ملازمین کو لکی مروت ہسپتال سے سی ایم ایچ بنوں منتقل کر دیا گیا تھا۔

آج لکی مروت کے علاقے دلو خیل میں اغوا کے واقعے پر ایک جرگہ منعقد کیا گیا ہے جس میں علاقے میں مکمل امن کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

رکن صوبائی اسمبلی جوہر محمد خان نے اس جرگے سے خطاب میں کہا ہے کہ پشتونوں کی سرزمین پر تشدد کے واقعات شروع کیے گئے ہیں اور یہ عالمی پالیسی کا حصہ ہے اور صرف خیبر پختونخوا میں سب کچھ ہو رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ حیرانگی کی بات ہے کہ لکی مروت کی سرحد پر پنجاب کے علاقے عیسیٰ خیل میں امن ہے اور ادھر لکی مروت میں حالات انتہائی خراب ہیں تو کون عیسی خیل میں کارروائی سے روکتا ہے۔

جوہر محمد خان نے کہا کہ ہم درخواست کرتے ہیں ہیں کہ فوج کو چاہیے کہ وہ اپنے آئینی کردار تک محدود رہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں