کییف (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے) یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج نے کُرسک کے علاقے میں روس کی جانب سے لڑنے والی دو شمالی کوریائی فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔
صدر وولودیمیر زیلنسکی کی جانب سے یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب یوکرین نے روسی علاقے کُرسک میں نئی پیش قدمی شروع کر رکھی ہے۔ گزشتہ برس اگست میں کُرسک کے وسیع علاقے پر یوکرینی فوج کے قبضہ کر لیا تھا اور اس نئی پیش قدمی کا مقصد اس زیرقبضہ علاقے پر اپنا کنٹرول قائم رکھنا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد روسی علاقے پر اس انداز کی یہ پہلی پیش قدمی تھی۔
ماسکو کے جوابی حملے میں یوکرینی افواج کو کئی محاذوں پر پھیلنا پڑا اور اس بڑے حملے کی وجہ سے کرسک کا قریب چالیس فیصد حصہ روس نے یوکرینی قبضے سے چھڑا لیا۔ اس کارروائی میں روس کو شمالی کوریا کی عسکری مدد بھی حاصل ہے۔
صدر زیلنسکی نے میسیجنگ ایپ ٹیلگرام پر اپنے ایک بیان میں کہا، ”ہمارے فوجیوں نے کرسک میں دو شمالی کوریائی فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔ یہ فوجی زخمی تھے اور انہیں کییف منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے دو افراد کی تصاویر شیئر کیں، جو ایک کمرے میں آرام کر رہے ہیں جب کہ کمرے کی کھڑکیوں پر سلاخیں بھی دکھائی دے رہی ہیں اور ان افراد کی مرہم پٹی بھی کی گئی ہے۔
یوکرین کی سکیورٹی سروس ایس بی یو نے ہفتے کے روز ان دونوں فوجیوں کے بارے میں مزید معلومات فراہم کی ہیں۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ ایک کے پاس کوئی شناختی دستاویزات نہیں تھیں، جبکہ دوسرے کے پاس منگولیا کی سرحد کے قریب واقع روسی علاقے تووا کا ایک فوجی شناختی کارڈ تھا۔
یوکرینی بیان میں کہا گیا ہے، ”یہ قیدی یوکرینی، انگریزی یا روسی زبان نہیں جانتے، اس لیے ان کے ساتھ بات چیت جنوبی کوریائی انٹیلیجنس کے تعاون سے کوریائی مترجمین کے ذریعے سے ہو رہی ہے۔‘‘
پچھلے مہینے یوکرینی فوج کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہکُرسک میں روسی افواج کے ساتھ لڑنے والے دو سو کے قریب شمالی کوریائی فوجی جنگ میں مارے گئے یا زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ شمالی کوریائی ہلاکتوں کا پہلا اہم تخمینہ تھا۔چند ہفتے قبل یوکرین نے کہا تھا کہ پیونگ یانگ نے اپنے 10,000 سے 12,000 فوجی روس بھیجے ہیں۔
پچھلے مہینے وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے تصدیق کی تھی کہ شمالی کوریائی فوجی زیادہ تر پیدل فوجی کی صورت میں اگلے محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔