سیول (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) جنوبی کوریا کی خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران شمالی کوریا کے 300 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
پیر کو قانون سازوں کو بریفنگ کے دوران جنوبی کوریا کے انٹیلی جینس حکام نے کہا کہ یوکرین جنگ میں اب تک شمالی کوریا کے 2700 فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
’نیشنل انٹیلی جینس سروس‘ کے مطابق یوکرین کی فورسز نے شمالی کوریا کے کئی فوجیوں کو گرفتار کیا ہے ان سے تفتیش میں جنوبی کوریا بھی شامل رہا ہے۔
شمالی کوریا نے یوکرین جنگ میں روس کی مدد کے لیے اپنے ہزاروں فوجی بھیجے تھے۔ امریکہ اور جنوبی کوریا کے مطابق شمالی کوریا کے 10 ہزار سے زائد فوجی روس کی مدد کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
نیشنل انٹیلی جینس سروس نے قانون سازوں کو بریفنگ ایک ایسے موقع پر دی ہے جب یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ کرسک ریجن میں روس سے لڑائی کے دوران یوکرینی فورسز نے شمالی کوریا کے دو فوجیوں کو گرفتار کیا ہے۔
کرسک ریجن میں گزشتہ برس اگست میں یوکرین کی فوج نے غیر متوقع طور پر آپریشن کا آغاز کیا تھا اور اس کی فورسز اب بھی وہاں کارروائیاں کر رہی ہیں۔
زیلنسکی نے اتوار کو رات گئے ایک بیان میں کہا کہ وہ شمالی کوریا کے فوجی اہلکاروں کو واپس ان کے ملک بھیجنے کے لیے تیار ہیں اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جون ان روس کے ساتھ یوکرین کے فوجیوں کا تبادلہ کروا سکیں۔
ان کے بقول روس شمالی کوریا کی فوجی معاونت پر انحصار کر رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے پیر کو روس سے آنے والے 110 میں 78 ڈرونز تباہ کر دیے ہیں۔ روسی فوج نے یہ ڈرون یوکرین کے مختلف علاقوں کی جانب بھیجے تھے۔
روس کی وزارتِ دفاع نے پیر کو بتایا کہ اس نے یوکرین سے آنے والے آٹھ ڈرون تباہ کیے ہیں۔
روس نے پیر کو بتایا ہے کہ یوکرین نے ہفتے کو ترک اسٹریم گیس پائپ لائن کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا تھا۔
اس پائپ لائن کے ذریعے روس ترکیہ کو گیس فراہم کرتا ہے۔
روسی وزارتِ دفاع کے مطابق اس کی فضائیہ نے حملے میں استعمال ہونے والے تمام یوکرینی ڈرون تباہ کر دیے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ، یورپی یونین اور دس دیگر ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں شمالی کوریا کی بڑھتی ہوئی مداخلت خطرناک پھیلاؤ ہے۔