ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) روس کی طرف سے بڑے پیمانے پر یہ بڑا فضائی حملہ دراصل یوکرین کے اس بیان کے صرف ایک دن بعد ہوا جس میں کییف نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ جاری تقریباً تین سالہ جنگ کے دوران اس نے روسی سرزمین پر اپنا سب سے بڑا فضائی حملہ کیا ہے۔ یوکرینی حملے میں فرنٹ لائن سے سینکڑوں میل دور روس کی فیکٹریوں اور توانائی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
بُدھ کو یوکرین کے مغربی علاقے ایوانو فرانکوسک کے علاقائی گورنر نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں تحریر کیا، ”پریکارپاتپا کے علاقے میں بنیادی شہری ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘ اس علاقے کے ایک اہلکار نے کہا،” اس علاقے میں فضائی دفاعی دستے کام کر رہے تھے۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے میں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور صورتحال کنٹرول میں ہے۔
یورپی یونین اور نیٹو کے رُکن پولینڈ کی سرحدوں سے متصل مغربی علاقے لوویو کے حکام نے کہا کہ ڈروگوبیچ اور ستری اضلاع میں بنیادی شہری ڈھانچے کی دو اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے تاہم انہوں نے اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔ گورنر میکسم کوزیتسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا، ”خوش قسمتی سے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن دیگرنقصانات پہنچے ہیں۔‘‘
ایمرجنسی بیلک آؤٹ کا اعلان
دریں اثناء یوکرین کے قومی گرڈ آپریٹر نے اعلان کیا کہ وہ مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے سمیت سات علاقوں میں ہنگامی بلیک آؤٹ کا نفاذ کر رہا ہے۔
وزیر توانائی گالوشینکو نے شٹ ڈاؤن کے بارے میں کہا ، ”ٹرانسمیشن سسٹم آپریٹر بڑے حملے کی وجہ سے احتیاطی پابندیاں لگا رہا ہے۔‘‘
مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے کے گورنر نے بھی کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ان کے علاقے میں اہم انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا ہے، لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حملے کب ہوئے ہیں۔ اس دوران جنوبی شہر خیرسون کے میئر نے کہا کہ
رات بند باندھنے کی کارروائی کے نتیجے میں ”کمیونٹی کا ایک حصہ بجلی سے محروم ہے۔‘‘
یوکرینی حکام نے اس سے قبل پورے ملک کے لیے فضائی حملے کے الرٹ جاری کیے تھے، جس میں آنے والے کروز میزائلوں کی وارننگ دی گئی تھی۔