کُرم میں شیعہ سنی قبائل کے مزید دو بنکرز مسمار کر دئیے گئے

پشاور (ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کُرم میں جرگے کے عمائدین سے کامیاب بات چیت کے بعد بنکرز کو مسمار کرنے کا عمل جاری ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر افراسیاب زوبیر ہندل کے زیر نگرانی بالش خیل اور خار کلی میں مزید دو بنکرز مسمار کر دئیے گئے، مجموعی طور پر اب تک چھ بنکرز مسمار کئے گئے۔

بالیش خیل اہل تشیع اور خار کلی اہل سنت کے علاقے ہیں۔

بنکرز کے خلاف آپریشن جرگے کے عمائدین کی موجودگی میں کیا گیا، اس موقعے پر سکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کیے گئے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ جو بنکر اونچائی پر بنائے گئے ہیں، انہیں بارودی مواد سے تباہ کر رہے ہیں اور جہاں گاڑی کی رسائی ممکن ہے، وہاں بنکرز کو مشینری کی مدد سے گرایا جائے گا۔

سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ 25 سے 30 کلو میٹر کے علاقے میں 700 سے زائد بنکرز موجود ہیں۔

پولیس، ایف سی اور سکیورٹی فورسز کی نگرانی اور اسسٹنٹ کمشنروں کی سربراہی میں بنکرز کو بارودی مواد کی مدد سے تباہ کیا جائے گا۔

ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان کے مطابق گزشتہ روز دن بھر مختلف کارروائیوں کے دوران 4 بنکرز کو مسمار کیا گیا۔ اس سلسلے میں جرگہ ممبران سمیت مقامی عمائدین سے بات چیت مکمل ہوچکی ہے۔

بگن میں سرکاری گاڑی پر فائرنگ

ادھر کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے بگن میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی لمیٹڈ کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق واقعہ بگن کے قریب پیش آیا جہاں سڑک پر کھڑے تین مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں پک اپ گاڑی کو متعدد گولیاں لگیں ۔
ڈرائیور ولایت حسین نے بتایا کہ فائرنگ شروع ہوتے ہی گاڑی کی سپیڈ بڑھائی اور بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے ۔

واضح رہے کہ بگن لوئر کرم میں گزشتہ دو ماہ میں مسافر گاڑیوں اور ڈپٹی کمشنر پر فائرنگ سمیت متعدد واقعات ہوئے ہیں جس کے بعد ضلع کرم میں دفعہ 144بھی نافذ ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں