حماس سیزفائر معاہدے کا احترام نہیں کر رہی، اسرائیلی وزیر اعظم کا الزام

یروشلم (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے حماس پر غزہ سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے ملکی کابینہ سے اس معاہدے کی منظوری کو مؤخر کر دیا ہے، جب کہ حماس نے ان اسرائیلی الزامات کو رد کیا ہے۔

امریکی، مصری اور قطری ثالثی میں غزہ سیزفائر معاہدے کا اعلان بدھ کی رات کیا گیا تھا۔ اس ڈیل کا اطلاق اتوار کے روز سے ہونا ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے اس کی باقاعدہ منظوری ملکی سکیورٹی کابینہ کی توثیق کے ذریعے دی جائے گی۔ تاہم اس ڈیل کے اعلان کے بعد غزہ میں گزشتہ شب اسرائیلی فضائی حملوں میں 77 افراد ہلاک ہو گئے۔ اس ڈیل کے تحت ابتدا میں چھ ہفتوں کے لیے فائربندی کی جانا ہے، جب کہ اس دوران غزہ سے بتدریج اسرائیلی فوجی انخلا ہونا ہے اور حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کو اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جانا ہے۔

اس ڈیل سے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں تیزی کی امید کی جا رہی ہے۔ اسی تناظر میں غزہ سے متصل مصری سرحد پر العریش کے علاقے میں سینکڑوں امدادی ٹرک غزہ میں داخلے کے منتظر ہیں۔

اسرائیل نے اس ڈیل کو باقاعدہ طور پر ابھی قبول نہیں کیا

اسرائیل کی جانب سے اس ڈیل کی باقاعدہ توثیق سکیورٹی کابینہ کی منظوری سے نتھی ہے۔ جمعرات کے روز اس بابت کابینہ کا اجلاس ہونا تھا، تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس پر اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کابینہ کا اجلاس مؤخر کر دیا ہے۔

نیتن یاہو کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”اسرائیلی کابینہ کا اجلاس اس وقت تک نہیں ہو گا جب کہ ثالث اسرائیل کو باضابطہ طور پر یہ نہیں بتا دیتے کہ حماس اس معاہدے کے تمام نکات کو قبول کرتی ہے۔‘‘

دوسری جانب حماس کے ایک سینیئر عہدیدار عزت الرشیق نے کہا کہ ان کی تنظیم بدھ کے روز اعلان کردہ فائربندی معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت اس معاہدے کو روکنے کی حامی ہے، تاہم ان کی کابینہ میں شامل زیادہ تر وزراء کی جانب سے اس ڈیل کی منظوری کی توقع کی جا رہی ہے۔

سیزفائر سے استحکام پیدا ہو گا، روس کو امید

روس کی جانب سے غزہ سیزفائر معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے اس ڈیل سے خطے میں استحکام کی امید ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کے مطابق، ”سیزفائر ڈیل خطے میں اسرائیلی فلسطینی تنازعے اور کشیدگی میں کمی اور ایک طویل المدتی استحکام کے لیے بہت اہم قدم ہے۔‘‘

تاہم اسرائیلی کابینہ کی جانب سے اس ڈیل کی منظوری نہ ہونے پر روس نے محتاط تبصرہ کیا ہے۔ روسی بیان کے مطابق ماسکو اس سلسلے میں آئندہ کی پیش رفت کا منتظر ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں