واشنگٹن (ش ح ط) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے علاقے بگن کے مقام پر ٹل سے پاراچنار جانے والی اشیا خورد و نوش کی گاڑیوں کے قافلے پر حملہ ہوا ہے جس میں ایک اہلکار ہلاک اور چار اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کی فضائی اور سخت حفاظتی حصار کے باوجود قافلے پر راکٹ لانچر اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا۔
ہنگو کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان نے ٹل سے پاراچنار امدادی سامان لے جانے والی 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلے پر حملے کی تصدیق کی ہے۔ پولیس اور انتظامیہ کے مطابق 8 سے 10 ٹرکوں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے۔ جبکہ باقیوں ٹرکوں کو شدت پسندوں اور مقامی شہریوں نے لوٹ لیا ہے۔
مقامی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اب تک 6 گاڑیاں اور 6 ڈرائیور حضرات سمیت 8 کنڈیکٹر لاپتہ ہیں۔
سرکاری ذرائع نے دعوی کیا ہے فورسز کی جوابی کارروائی میں 6 دہشت گرد مارے گئے اور 10 زخمی ہو گئے۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سامان سے لدی 10 ٹرکوں کو بحفاظت علی زئی پہنچ چکی ہیں جبکہ باقی گاڑیوں کو پیچھے ہی روک لیا گیا ہے۔
کرم کیلئے تیسرے قافلے کے پہلے مرحلے میں 35 مال بردار گاڑیاں روانہ کی گئی تھیں جن میں دوائیں، سبزیاں، پھل اور کھانے پینے کی دیگر چیزیں شامل تھیں۔
قافلے کی سیکیورٹی کیلئے پولیس، ایف سی اور فوج کی بھاری نفری تعینات تھی۔
دوسری جانب کرم سے مریضوں کی منتقلی کیلئے ہیلی کاپٹر سروس گزشتہ 10 روز سے بند ہے اور مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہسپتال سے مریضوں کو پشاور منتقل کرنے میں ناکام ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق ہسپتالوں اور کلینک ضروری ادویات سے محروم ہیں۔ مریضوں کا علاج ممکن نہیں ہو رہا اور پیچیدہ بیماریوں کیلئے پشاور جانے کا راستہ بند ہونے سے جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ مقامی صحافیوں کے مطابق پاراچنار میں علاج و سہولیات نہ ملنے سے دم توڑنے والے بچوں کی تعداد 120 سے زائد ہوگئی ہے۔
ادھر پاراچنار کے شہریوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے اور گندم، چاول اور دیگر بنیادی اشیا کی فراہمی بند ہونے سے دکانوں میں ذخیرہ ختم ہو چکا ہے۔ اشیا کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور غریب عوام بنیادی خوراک سے محروم ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ کئی ماہ سے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں حالات مسلسل کشیدہ ہیں اور گزشتہ روز سے مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز نے مخالف گروہوں کے کئی بنکرز مسمار کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 21 نومبر 2024 کو شیعہ مسافر گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے مقام پر حملے میں 45 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد مشتعل افراد نے بگن سمیت کرم کے سُنّی علاقوں میں بازاروں اور گھروں کو آگ لگا دی تھی۔
حکام کے مطابق کُرم میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔