خیبر پختونخوا: کرک میں شدت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس انسپکٹر سمیت دو افراد ہلاک

کرک (ڈیلی اردو/ٹی این این) خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ میں شدت پسندوں کی فائرنگ سے سابق پولیس انسپکٹر سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے مطابق تھانہ بانڈہ کی حدود میں ہسپتال پُل کے قریب نامعلوم شدت پسندوں کی گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں سابق پولیس انسپکٹر گل شادی خان ساتھی دلاور خان سمیت ہلاک ہو گئے۔

ڈی ایس پی تحصیل بانڈہ داؤد شاہ جاوید خان کے مطابق فائرنگ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ پولیس نے ملزمان کی تلاش شروع کر دی، جاں بحق ہونے والوں کا تعلق علاقہ بہادر خیل سے ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ قریباً ایک سال یا اس سے بھی زائد عرصہ سے خیبر پختونخوا میں بالعموم اور صوبے کے جنوبی اضلاع میں باالخصوص امن و امان کی صورتحال خاصی مخدوش رہی ہے جہاں آئے روز قانون نافذ کرنے والے اداروں، یا سویلین افراد پر حملے کئے جا رہے ہیں۔

اس سے قبل 9 جنوری کو لکی مروت میں اٹامک انرجی کمیشن کے مائن پراجیکٹ قبول خیل کے 16 ملازمین کو اغواء کر لیا گیا تھا اور ان کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی تاہم، اگلے ہی روز ان میں سے آٹھ اہلکاروں کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا تھا۔

3 جنوری کو بنوں کے تھانہ کینٹ کی حدود میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا تھا جس میں پولیس اہلکار کامران ہلاک ہو گیا، پولیس اہلکار حدری ممند خیل کا رہائشی تھا۔

اس سے قبل 31 دسمبر 2024 کو بنوں کے تھانہ کینٹ کی پولیس موبائل وین کو بارودی مواد سے اڑانے کی کوشش، دھماکے کے نتیجے میں سب انسپکٹر سمیت چھ پولیس اہلکار اور دو راہگیر زخمی ہو گئے تھے۔

ْپولیس کے مطابق پولیس معمول کی گشت پر تھی۔ تھانہ کینٹ کی حدود سورنگی اڈہ کے قریب سڑک کنارے گندگی کے ڈھیر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے نصب کیا گیا بارودی مواد پولیس موبائل وین کے وہاں سے گزرتے ہی زوردار دھماکہ سے پھٹ گیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں