دمشق (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) طویل عرصے تک خانہ جنگی کا شکار رہنے والے ملک شام کے دارالحکومت دمشق سے ہفتہ 18 دسمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کی قیادت میں اس بین الاقوامی عدالت کے ایک وفد نے جمعے کے روز شام کے عبوری رہنما احمد الشرع سے دمشق میں ملاقات کی۔
اس ملاقات میں شام کے عبوری وزیر خارجہ سعد الشیبانی بھی موجود تھے اور اس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مستغیث اعلیٰ نے نئی شامی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ اس انٹرنیشنل کورٹ اور عبوری حکومت کے مابین ابتدائی رابطوں میں دمشق حکومت نے ”بہت کھلے پن کے ساتھ تعمیری طرز عمل کا مظاہرہ کیا۔‘‘
وفد کے دورے کا مقصد
بین الاقوامی فوجداری عدالت اور شام کی عبوری حکومت کے مابین ابتدائی رابطوں اور ان کے بعد اس عدالت کے ایک وفد کے دورہ دمشق کا مقصد ایک ایسی شراکت داری کو یقینی بنانا ہے، جس کے نتیجے میں ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران شام میں کیے جانے والے جرائم کے مرتکب افراد کو، جہاں تک ممکن ہو سکے، قانوناﹰ جواب دہ بنایا جا سکے۔
اس ملاقات کے بعد آئی سی سی کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا گیا، ”آئی سی سی شام میں جرائم کے ارتکاب پر متعلقہ عناصر کو جواب دہ بنانے کے لیے شامی حکومت کے ساتھ تعمیری تبادلہ خیال پر اس کی شکر گزار ہے۔‘‘
شام آئی سی سی کا رکن ملک نہیں
مشرق وسطیٰ کی ریاست شام بین الاقوامی فوجداری عدالت کی رکن نہیں ہے۔ اس لیے اس انٹرنیشنل کورٹ کو شامی سرزمین پر ہونے والے جرائم سے متعلق مقدمات کی سماعت کا اختیار نہیں ہے۔
لیکن اب موجودہ شامی حکومت اور اس بین الاقوامی عدالت کے مابین رابطوں کا پس منظر یہ بھی ہے کہ دمشق میں عبوری حکومت کا مطالبہ ہے کہ سابق صدر بشار الاسد کے دور میں جو حکام جرائم کے مرتکب ہوئے، انہیں ان جرائم کے لیے جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔
شام میں احمد الشرع کی قیادت میں اور ہیئت تحریر الشام نامی اپوزیشن گروہ کی سربراہی میں دمشق حکومت کی مخالف قوتیں گزشتہ ماہ صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔
اس دوران دو عشروں سے بھی زائد عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر بشار الاسد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک سے فرار ہو کر روس چلے گئے تھے، جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے۔
اسد دور میں شام میں بیسیوں ہزار افراد کو حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی جیلوں میں یا تو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اسد دور میں دمشق کے نواح میں صرف صیدنایا کی بدنام زمانہ جیل میں ہی ہزاروں افراد قتل کر دیے گئے تھے۔
یہ ہلاک شدگان زیادہ تر ایسے عام شہری تھے، جو اسد حکومت کے مخالف تھے۔