راولپنڈی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ آئی ایس پی آر نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے سمبازہ میں پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اس واقعے میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔
عسکریت پسندوں نے گزشتہ رات بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ دراندازی کی کوشش کی۔
آئی ایس پی آر نے کہا، “18/19 جنوری کی رات، سکیورٹی فورسز نے پاکستان-افغان سرحد پر ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں خوارج کے ایک گروپ کی نقل و حرکت دیکھی۔ پاکستانی فوجیوں نے دراندازی کی ان کی کوشش کو مؤثر طریقے سے ناکام بنایا اور اس کارروائی کے دوران پانچ خوارج کو ہلاک کردیا گیا۔”
پاکستان تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے لیے خوارج کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ افغان حکومت سے سرحد پر موثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کہہ رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور ٹی ٹی پی کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
افغانستان کی بھارت سے بڑھتی ہوئی قربت
أفغانستان کے بھارت سے بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں پاکستان نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ افغان وزیر خارجہ اور بھارتی سیکرٹری خارجہ کے درمیان حال ہی میں ملاقات ہوئی تھی۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے نئے ترجمان شفقت علی خان نے اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے۔ “ہم نے کبھی خواہش نہیں کی اور نہ ہی ہم نے کوشش کی اور نہ ہی ہم اس بات پر ویٹو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ یہ ان کا خود مختار حق ہے، وہ دوسرے ممالک کے ساتھ جس طرح کے تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔”
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ “افغانستان پاکستان کا ایک اہم پڑوسی ہے۔ ہمارے طویل تاریخی تعلقات ہیں، ہم تعلقات کو اس کی پوری صلاحیت تک پہنچانے کے لیے کام جاری رکھیں گے، جیسا کہ یہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان ہونا چاہیے۔ دہشت گرد دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم مسئلہ ہیں، ہم افغان حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے کہ وہ پاکستان کی جانب سے اس حقیقی تشویش کو دور کریں۔”
انہوں نے مزید کہا، “افغانستان اور پاکستان مضبوط، متحرک تعلقات، جس طرح دو پڑوسیوں کے درمیان ہونے چاہئیں، کی اہمیت اور دو ہمسایہ ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔”
پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے سلسلے کی وجہ سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اسلام آباد نے کابل سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا مسلسل مطالبہ کیا ہے۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی مبینہ طور پر پاکستان پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے۔
تاہم افغانستان کی عبوری حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت ایک اہم مسئلہ وہ پناہ گاہیں ہیں جو دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی کو افغان سرزمین پر حاصل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا، “دونوں فریق اس صورتحال پر رابطے میں ہیں۔ دونوں ممالک میں سفارت خانے کام کر رہے ہیں۔ ہمارے کابل میں چارج ڈی افیئرز ہیں اور ایک افغان سینئر سفارت کار بھی یہاں اپنے سفارت خانے کی سربراہی کر رہا ہے۔”