پشاور (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے ہیڈ کوارٹرز پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے قریب فائرنگ اور اشیائے خورد و نوش لے جانے والی مال بردار گاڑیوں کی لوٹ مار کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کرم میں درج کر لیا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق درج مقدمہ میں 20 نامعلوم ملزمان کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی سمیت متعدد دفعات شامل کر لی گئیں۔گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں فورسز کے جوان، 2 ڈرائیور ہلاک جبکہ 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے. حملے کے بعد ملزمان نے گاڑیوں کو آگ بھی لگائی اور 8 ڈرائیوروں کو اغواء کر لیا تھا۔
اس واقعہ کے بعد پولیس نے 8 افراد کی لاشیں لوئر کرم کے علاقے اڑاولی سے برآمد کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر شیعہ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تمام افراد پر انسانیت سوز ظلم کرتے ہوئے اس کے جسم میں کیلیں ٹھونک دی گئی تھیں۔
پولیس حکام کے مطابق بند بوری میں شیعہ ڈرائیوروں کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے اور انہیں شدید تشدد کے بعد سینوں اور سر پر گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
لوئر کرم کے ایک ڈاکٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر واشنگٹن کے آن لائن اخبار ڈیلی اردو کو بتایا کہ تمام افراد کے ہاتھوں کو سیموں سے باندھا گیا تھا اور پھر گلے میں کیلیں ٹھونک کر زبانیں کاٹی گئیں۔
طبی اور مقامی ذرائع کے مطابق دو افراد کے 72 ٹکڑے کیے گئے تھے۔
پولیس اور سرکاری ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 2 سیکیورٹی اہلکار اور 4 ڈرائیورز سمیت 4 عام شہری شامل ہیں۔
یاد رہے کہ لوئر کرم کے علاقے بگن میں پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا. 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پارا چنار کی جانب گامزن تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر ہنگو سعید منان کا کہنا ہے کہ پارا چنار اور دیگر علاقوں کے لیے کانوائے ٹل سے روانہ ہوا تھا. حملے میں چھوٹے بڑے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا۔پولیس نے بتایا کہ 13 گاڑیاں جونہی بگن میں داخل ہوئیں۔ اسی وقت ان پر فائرنگ کی گئی۔ پانچ گاڑیاں فائرنگ کے زد میں آئیں جبکہ دو گاڑیوں کو آگ لگائی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں تین سکیورٹی فورسز اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل بگن میں ڈپٹی کمشنر کوہاٹ جاوید اللہ محسود کی گاڑی پر بھی بگن میں ہی فائرنگ کی گئی. جس کے نتیجے میں ڈی سی کوہاٹ، ایف سی اور پولیس اہلکاروں سمیت شدید زخمی ہوئے تھے۔ جاوید اللہ محسود پر فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ امدادی سامان کے قافلے کے لیے سڑکیں بحال کروانے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 2024 کے آخری مہینوں میں کرم کے بگن میں شیعہ مسافر گاڑیوں پر فائرنگ سے 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے.جس کے بعد کرم کے مختلف علاقوں میں مسلح شیعہ قبائلی تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید درجنوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
شیعہ سنی فریقین کی جانب سے راستوں کی بندش اور احتجاج کی وجہ سے کرم میں کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی تھی. جس کے بعد وفاقی کابینہ کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنگامی طور پر امدادی سامان پارا چنار بھیجا گیا۔