حملے کا خدشہ: سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بلٹ پروف جیکٹ پہن کر نماز جنازہ پڑھائی

واشنگٹن (ش ح ط) ایران کے دارالحکومت تہران میں گزشتہ روز ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہونے والے ججوں کی نماز جنازہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سخت حفاظتی انتظامات کے دوران پڑھائی۔

تفصیلات کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اتوار کو دارالحکومت تہران میں جاسوسی اور دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق خامنہ ای نے ہلاک ہونے والے ججوں شیخ علی رازینی اور شیخ محمد مقیسہ کی نماز جنازہ بھی پڑھائی۔

دو روز قبل تہران میں سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر تین ججز کو ایک مسلح شخص نے نشانہ بنایا تھا جس میں سے دو ججز کی موت ہو گئی تھی۔ اس حملے میں ایک گارڈز زخمی ہوا تھا۔

حملہ آور نے فائرنگ کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔

دوسری جانب اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ نماز جنازہ کے دوران آیت اللہ خامنہ ای نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی۔

https://x.com/Jerusalem_Post/status/1881319747545084120?t=dYQnrYCFndHgAnSgjMHsfQ&s=19

رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ نماز جنازہ سے قبل خامنہ ای کی نقل و حرکت کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا۔

تہران میں خامنہ ای کی جان کو اس وقت شدید خطرہ لاحق ہے اور وہ ہر وقت سخت حفاظتی انتظامات کے ساتھ ساتھ سخت حفاظتی حصار میں گھیرے رہتے ہیں۔

https://x.com/JasonMBrodsky/status/1881100958618554608?t=yfT7V1Yl2cNMs70kOk-iJQ&s=19

یاد رہے کہ اسرائیل کے ٹارگٹ حملے میں لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی مبینہ ہلاکت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال اسرائیل کے حملوں میں ایرانی، شامی اور لبنان کے کئی اہم رہنما مارے گئے ہیں۔

اسرائیل کی تہران میں حالیہ ٹارگٹ حملوں کے بعد ایران میں بھی سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنائے جانے کے خدشے کے پیشِ نظر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ انہیں کس مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

اسماعیل ہنیہ کو سرکاری مہمان خانے میں اُس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد واپس مہمان خانے پہنچے تھے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے 23 اکتوبر 2024 کو ایک عوامی تقریر کے دوران اعتراف کیا ہے کہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت اسرائیل کے ہاتھوں ہوئی تھی۔ اب تک اسرائیل نے کبھی بھی باضابطہ طور پر اسماعیل ہنیہ کے ہلاکت کو تسلیم نہیں کیا تھا نہ اس کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

انہوں نے ایرانی حمایت یافتہ یمن کے حوثی رہنماؤں کو بھی اسی انداز میں نشانہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیا۔

اپنی تقریر کے دوران کاٹز کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل حوثیوں پر ‘سخت حملہ‘ کرے گا اور اس کی قیادت کو ’ختم‘ کر دے گا۔

کاٹز نے حزب اللہ اور حماس کے رواں سال مارے جانے والے رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ‘جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں اسماعیل ہنیہ، یحیی سنوار، اور سید حسن نصر اللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم حدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے۔‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں