غزہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق غزہ پٹی کے رہائشی سیزفائر کے دوسرے دن اپنے علاقے کی تباہی پر ششدر ہیں۔ اتوار کی صبح سے غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والا سیزفائر معاہدہ نافذ العمل ہے۔ پندرہ ماہ سے زائد عرصے جاری رہنے والے اس مسلح تنازعے میں غزہ پٹی کا ایک وسیع تر حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی
اس فائربندی معاہدے کے نفاذ کے ساتھ ہی حماس نے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جب کہ اس کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید نوے فلسطینیوں کی رہائی عمل میں آئی۔
امریکی، قطری اور مصری ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت غزہ میں چھ ہفتوں کے لیے فائربندی نافذ کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ غزہ میں حماس کے قبضے میں موجود تینتیس میں سے تین یرغمالیوں کو اتوار کے روز رہائی ملی۔ اس معاہدے میں درج ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے اپنی افواج واپس بلائے گا، جب کہ چھ سو امدادی ٹرک اس فلسطینی علاقے میں داخل ہوں گے۔
غزہ کی تعمیر نو
اس جنگ میں غزہ پٹی کا ایک بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے اور امدادی اداروں اور عالمی برداری کی توجہ اب غزہ کی تعمیر نو پر مرکوز ہے۔
فلسطینی ایمرجنسی سروسز کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، ”ہم دس ہزار سے زائد افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، جو ممکنہ طور پر ملبے تلے دفن ہو سکتے ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ کم از کم دو ہزار آٹھ سو چالیس لاشیں مکمل طور پر پگھل چکی ہیں، جن کے کوئی نشانات نہیں مل رہے۔
رائٹرز کے مطابق غزہ کی جنگ کے بعد اس علاقے کی تعمیر نو کے لیے اربوں ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ اقوام متحدہ کی رواں ماہ جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں پچاس ملین ٹن ملبہ موجود ہے، جس کی صفائی کے لیے بھی اکیس برس کا وقت لگ سکتا ہے، جب کہ اس میں ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر درکار ہوں گے۔
پچھلے سال اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ غزہ پٹی میں ٹوٹے ہوئے مکانات کی تعمیر نو کا عمل دو ہزار چالیس تک ممکن ہو گا، تاہم اس سے زائدہ وقت بھی لگ سکتا ہے۔
جنگ بندی پر عمل درآمد
غزہ کے رہائشیوں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چند مقامات پر اکا دکا پرتشدد واقعات ہوئے ہیں، تاہم مجموعی طور پر فائربندی برقرار ہے۔ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق پیر کی صبح جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فائرنگ سے آٹھ افراد زخمی ہوئے، تاہم ان کی حالت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ان رپورٹوں کی جانچ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں 1200 اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں وسیع تر زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔
حماس کی زیرنگرانی کام کرنے والی غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس مسلح تنازعے میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 27,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے۔