ایران کے اعلی فوجی جنرل کی پاکستان کے فوجی سربراہ سے ملاقات

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) پاکستان کے دورے پر آنے والے اعلیٰ ایرانی جنرل نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران دو طرفہ دفاعی تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف (سی جی ایس) میجر جنرل محمد باقری نے پیر کے روز اسلام آباد میں پاکستانی صدر آصف علیزرداری اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں۔

صدر سے ملاقات کے دوران فریقین نے پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی اور دونوں ممالک کے باہمی مفاد کے لیے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں ممالک نے دہشت گردی کو ایک مشترکہ چیلنج کے طور پر اجاگر کیا گیا اور کہا کہ اس سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کو موثر اور مربوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی فوج نے ملاقات پر کیا کہا؟

میجر جنرل محمد باقری نے جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر سے کئی امور پر بات چیت کی۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی طرف سے اس تعلق سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “ملاقات کے دوران فریقین نے موجودہ علاقائی سلامتی کے ماحول اور دو طرفہ دفاعی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔”

بیان کے مطابق جی ایچ کیو پہنچنے پر میجر جنرل محمد باقری نے یادگار شہداء پر پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پھولوں کی چادر چڑھائی۔ “ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا، جس میں پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔”

ایرانی جنرل باقری نے کیا کہا؟

مزید تفصیلات تو فراہم نہیں کی گئیں، تاہم جنرل باقری نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ایران اور پاکستان مختلف شعبوں میں فوجی تعاون کو بڑھا رہے ہیں۔

اسلام آباد پہنچنے کے بعد جنرل باقری نے ایرانی میڈیا کو بتایا تھا کہ “حالیہ برسوں کے دوران ایرانی اور پاکستانی مسلح افواج کے درمیان تعلقات ترقی کرتے رہے ہیں اور اس ضمن میں ہم اچھے سمجھوتوں پر پہنچ چکے ہیں۔”

انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان طویل سرحد کے اندر سکیورٹی کے مسائل کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ سرحدی علاقوں کو “دونوں قوموں کے لیے دوستی کی سرحد اور وسیع اقتصادی روابط کی جگہ” میں تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اعلی ایرانی جنرل نے زور دے کر کہا کہ “ایران اور پاکستان حساس مغربی اور جنوبی ایشیا کے خطے میں دو بڑے مسلم ممالک ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ وسیع تعلقات رکھتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران خطے میں پیش آنے والے بہت سے مسائل پر تہران اور اسلام آباد کا موقف ایک جیسا رہا ہے۔

باقری کے مطابق پاکستانی حکام کے ساتھ بات چیت علاقائی پیش رفت پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ دونوں پڑوسی ریاستیں مختلف بین الاقوامی حلقوں میں ایک مربوط پوزیشن اپنانے کے قابل ہو سکیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں