افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی، 6 عسکریت پسند ہلاک

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) پاکستانی سیکورٹی فورسز نے صوبہ بلوچستان کے ضلع ژوب میں افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 6 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ 22/23 جنوری کی رات کو خارجی شدت پسندوں کا ایک گروپ پاکستان-افغانستان سرحد سے دراندازی کی کوشش کر رہا تھا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں ٹریس کیا اور مؤثر طریقے سے شدت پسندوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 6 شدت پسند مارے گئے۔

پاکستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کیلئے خوارج کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک شدت پسندوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان کی عبوری حکومت سے یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ وہ سرحد پر مؤثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنائے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق توقع ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور خوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لیے افغان سرزمین کا استعمال نہیں کرنے دے گی۔

مزید بتایا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ 19 جنوری کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان سے متصل پاک افغان بارڈر پر دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مقابلے کے بعد 5 مسلح شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے سمبازہ میں پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ دہشت گردوں کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ اس واقعے میں پانچ عسکریت پسند مارے گئے۔

افغانستان کی بھارت سے بڑھتی ہوئی قربت

أفغانستان کے بھارت سے بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں پاکستان نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ افغان وزیر خارجہ اور بھارتی سیکرٹری خارجہ کے درمیان حال ہی میں ملاقات ہوئی تھی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے نئے ترجمان شفقت علی خان نے اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان ایک خودمختار ملک ہے۔ “ہم نے کبھی خواہش نہیں کی اور نہ ہی ہم نے کوشش کی اور نہ ہی ہم اس بات پر ویٹو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کہ وہ دوسرے ممالک کے ساتھ کس قسم کے تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ یہ ان کا خود مختار حق ہے، وہ دوسرے ممالک کے ساتھ جس طرح کے تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔”

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ “افغانستان پاکستان کا ایک اہم پڑوسی ہے۔ ہمارے طویل تاریخی تعلقات ہیں، ہم تعلقات کو اس کی پوری صلاحیت تک پہنچانے کے لیے کام جاری رکھیں گے، جیسا کہ یہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان ہونا چاہیے۔ دہشت گرد دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم مسئلہ ہیں، ہم افغان حکام کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے کہ وہ پاکستان کی جانب سے اس حقیقی تشویش کو دور کریں۔”

انہوں نے مزید کہا، “افغانستان اور پاکستان مضبوط، متحرک تعلقات، جس طرح دو پڑوسیوں کے درمیان ہونے چاہئیں، کی اہمیت اور دو ہمسایہ ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔”

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے سلسلے کی وجہ سے کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اسلام آباد نے کابل سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا مسلسل مطالبہ کیا ہے۔ اسلام آباد کا ال‍زام ہے کہ ٹی ٹی پی مبینہ طور پر پاکستان پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے۔

تاہم افغانستان کی عبوری حکومت نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اس وقت ایک اہم مسئلہ وہ پناہ گاہیں ہیں جو دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی کو افغان سرزمین پر حاصل ہے۔

شفقت علی خان نے کہا، “دونوں فریق اس صورتحال پر رابطے میں ہیں۔ دونوں ممالک میں سفارت خانے کام کر رہے ہیں۔ ہمارے کابل میں چارج ڈی افیئرز ہیں اور ایک افغان سینئر سفارت کار بھی یہاں اپنے سفارت خانے کی سربراہی کر رہا ہے۔”

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں