روس نے 757 یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر دیں

ماسکو (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) روس نے لڑائی کے دوران ہلاک ہونے والے سینکڑوں یوکرینی فوجیوں کی لاشیں کییف حکومت کے حوالے کر دی ہیں۔

روس نے فروری 2022 میں یوکرین میں اپنی افواج کو متحرک کیا تھا۔ یوکرین میں جنگی قیدیوں کے علاج کے لیے قائم کردہ کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹرز کے مطابق تقریباً تین سالہ جنگ کے دوران ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ یوکرینی فوجیوں کی اتنی بڑی تعداد میں لاشیں واپس لائی گئی ہیں۔ یہ تعداد شدت کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی عیاں کرتی ہے کہ اس جنگ کی کتنی بھاری قیمت ادا کی جا رہی ہے۔

کوآرڈینیشن ہیڈ کوارٹرز نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ”757 ہلاک ہونے والے فوجیوں کی لاشیں یوکرین کو واپس کر دی گئی ہیں۔‘‘

اس بیان میں مزید واضح کیا گیا کہ 451 لاشیں ”ڈونیٹسک کی سمت‘‘ سے واپس لائی گئیں۔ یہ اشارہ پوکروسک کے علاقے کی طرف تھا، جو کان کنی اور ٹرانسپورٹ کا مرکز ہے۔

پوکروسک میں کبھی 60 ہزار کے قریب باشندے آباد تھے لیکن اب کئی مہینوں کی روسی بمباری سے یہ تباہ ہو چکا ہے اور اس وقت کریملن کی اولین فوجی ترجیح ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 34 ہلاک شدگان کی لاشوں کو روس کی سرحد کے اندر واقع مردہ خانے سے واپس لایا گیا ہے۔ گزشتہ برس اگست میں یوکرین نے روس کے مغربی علاقے کروسک پر ایک حملہ کیا تھا۔ روس اکتوبر کے بعد سے کم از کم پانچ مرتبہ یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کر چکا ہے۔

فوجی ہلاکتوں کی تعداد روس اور یوکرین دونوں ملکوں میں راز ہیں لیکن یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے گزشتہ دسمبر میں انکشاف کیا تھا کہ سن 2022 سے اب تک 43 ہزار یوکرینی فوجی ہلاک اور تین لاکھ ستر ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم مجموعی تعداد کافی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

دوسری جانب روس نہ تو اپنے فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا اعلان کرتا ہے اور نہ ہی یوکرین میں لڑائی کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی معلومات دیتا ہے۔

نیٹو اتحاد کو بحیرہ بالٹک میں اجارہ داری قائم کرنے نہیں دیں گے، روس

دریں اثنا ایک سینیئر روسی عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر مغربی فوجی اتحاد نیٹو کی جانب سے بحیرہ بالٹک پر تسلط قائم کرنے کی کوئی بھی کوشش کی گئی تو اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔ روس کے نائب وزیر خارجہ الیگزانڈر گروشکو نے جمعہ کو ایک روسی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ نیٹو نے بالٹک کے اردگرد گشت بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ مغربی اتحاد کی طرف سے ”بحیرہ بالٹک کو نیٹو جھیل میں تبدیل کرنے کی خواہش‘‘ کا مزید ایک ثبوت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا، ”یہ بہت سی وجوہات کی بناء پر نہیں ہو گا اور ایک اہم وجہ یقیناً یہ ہے کہ روسی فیڈریشن اس کی اجازت نہیں دے گی۔‘‘

یاد رہے کہ فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت سے بحیرہ بالٹک پر روس کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں