سکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں پاکستانی طالبان کے شیڈو گورنر سمیت 18 شدت پسند ہلاک

اسلام آباد (نمائندہ ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبرپختونخوا میں 3 مختلف کارروائیاں کے دوران شیڈو گورنر سمیت 30 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 8 زخمی ہوئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے اضلاع خیبر، لکی مروت اور کرک میں کارروائیاں کے دوران 30 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا جبکہ 8 زخمی ہوگئے ہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع لکی مروت میں آپریشن کیا اس دوران 18 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 6 زخمی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ضلع کرک میں ایک اور خفیہ اطلاع پر آپریشن کے نتیجے میں 8 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔

تاہم تیسرا آپریشن میں آئی ایس پی آر کے مطابق فوج نے قبائلی ضلع خیبر کی دور افتادہ وادی تیراہ کے علاقے باغ میں کیا جس کے نتیجے میں 4 عسکریت پسند ہلاک ہوئے جن میں عسکریت پسندوں کے اہم رہنما عزیز الرحمن، قاری اسمٰعیل اور مخلص شامل تھا تاہم دو عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔

نمائندہ ڈیلی اردو کے مطابق وادی تیراہ کے علاقے باغ میں ہلاک ہونے والا شدت پسند کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا شیڈو گورنر عزیر الرحمٰن عرف قاری تھا۔ ڈیلی اردو کے مطابق قاری اسماعیل خالد خراسانی کا قریبی ساتھی تھا، پاکستانی طالبان نے قاری اسمٰعیل کو حال ہی میں ضلع خیبر کا شیڈو گورنر نامزد کیا گیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے شدت پسند سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں کے ساتھ معصوم شہریوں کے ہلاکت میں بھی سرگرم تھے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ادھر قبائلی ضلع باجوڑ کے سالارزئی اور ماموندتحصیلوں کے سرحدی علاقوں میں ہیلی کاپٹر سے گولہ باری اور بھاری توپ خانے کی اطلاع ملی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق خاص طور پر ملا سید بانڈہ کے مقام پر جہاں پاکستانی طالبان اور سیکیورٹی فورسز کے مابین گذشتہ ایک ماہ سے ہی جھڑپوں کی اطلاعات مل رہی تھیں۔

اس سے قبل لکی مروت قبول خیل پراجیکٹ کے مغوی کارکن کی لاش ضلع لکی مروت کے دور افتادہ علاقے ظریفوال میں پہاڑی علاقے سے برآمد ہوئی تھی۔

سنیچر کے روز مقامی عمائدین، یرغمالیوں کے رشتہ دار اور مقامی لوگ جو اسلحہ سے مسلح تھے مغوی ملازمین کی تلاش میں دیہی علاقے میں گئے جب یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے اغواکاروں کے ٹھکانوں پر شیلنگ کی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پرگردش کرتی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بڑی تعداد میں مقامی لوگ جن میں عمائدین، مشران، سول سوسائٹی کے افراد اور مقامی لوگ ہتھیاروں سے مسلح پہاڑی علاقے میں موجود ہیں۔

جہاں ایک مقامی مشر نے بتایا کہ ایک کارکن کی لاش جس کی شناخت ریحان اللہ کے نام سے کی گئی ہے ان کے حوالے کی گئی جسے گورنمنٹ سٹی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ 9 جنوری کو ملازمین کے ساتھ اغوا ہونے والے کوچ ڈرائیور نواز خان کو بھی مشران نے اغوا کاروں سے رہا کرالیا اس کے علاوہ مشران نے باقی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے سلسلے میں اغواکاروں کے ساتھ بات چیت کی۔

مقامی صحافی محمد زبیر مروت نے بتایا کہ مغوی ملازم ریحان اللہ کی لاش ہسپتال میں ضروری کاروائی مکمل ہونے کے بعد لواحقین کے حوالے کردی گئی جہاں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے بعد انھیں مقامی قبرستان میں دفنا دیا گیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں