بلوچستان: خضدار میں بس کے قریب دھماکا، 2 افراد ہلاک، 7 زخمی، بل ایل اے نے ذمہ داری قبول کرلی

کوئٹہ (نمائندہ ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع خضدار میں اتوار کو بم کے ایک دھماکے میں دو افراد ہلاک اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔ ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد ایک بس میں سفر کررہے تھے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے فون پر بتایا کہ دھماکہ خضدار شہر سے اندازاً 60 کلومیٹر دور کھوڑی کے مقام پر پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے متاثر ہونے والی بس خضدار سے براستہ ونگُو راولپنڈی جارہی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ کھوڑی کے علاقے میں دھماکہ خیز مواد روڈ کنارے کھڑی ایک آلٹو کار میں تھا جو کہ اس وقت پھٹ گیا جب مسافر بس وہاں سے گزررہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے آلٹو کار مکمل تباہ ہوگئی جبکہ دھماکے کی زد میں آنے سے بس بھی متاثر ہوئی۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ دھماکے سے بس میں سوار ایک مسافر ہلاک ہوا جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی افراد کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے خضدار شہر منتقل کیا گیا ہے جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

انھوں نے بتایا کہ دھماکے کے بارے میں مختلف پہلوئوں سے تحقیقات جاری ہیں۔

ڈیلی اردو کو باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں ہلاک اہلکاروں میں پاکستان فوج کے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے دو اہلکاروں کی شناخت نائک شیراز اور سسٹم آپریٹر احمد رضا کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تمام زخمی اہلکاروں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ۔

دوسری جانب علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کرلی۔

بلوچ لبریشن آرمی نے ڈیلی اردو کو بھیجے گئے ای میل میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بس دھماکے میں 11 اہلکار ہلاک اور 28 زخمی ہوئے ہیں۔

بی ایل اے کے ترجمان جیند بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ، ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں پاکستانی فوج کے ملٹری انٹیلی جنس اور فرنٹیئر کور کے اہلکار شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق بس میں کوئی عام شہری سوار نہیں تھے صرف فوج کے اہلکار سوار تھے۔

پاکستانی فوج نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے اور اس کی طرف سے بعد میں ایک بیان جاری کرنے کی توقع ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے بی ایل اے کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ امریکہ اور برطانیہ بھی اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

خضدار شہر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جنوب مغرب میں اندازاً ساڑھے تین سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس ضلع کی آبادی مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔

بلوچستان میں 2000 کے بعد سے خضدار میں بھی بم دھماکوں اور اس نوعیت کے دیگر سنگین بدامنی کے واقعات کمی و بیشی کے ساتھ پیش آرہے ہیں۔

یاد رہے کہ 9 جنوری کو ضلع خضدار کے علاقے زہری میں 70 سے زائد مسلح افراد آئے تھے اور انھوں نے وہاں لیویز تھانے اور نادرا کے دفتر کو نذر آتش کیا تھا۔ ماضی میں خضدار میں ہونے والے بم دھماکوں اور اس نوعیت کے دیگر زیادہ تر واقعات کی ذمہ داریاں کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے قبول کی جاتی رہی ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں