واشنگٹن (ش ح ط) پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں جماعت احمدیہ کے قبرستان میں نامعلوم شرپسندوں نے ایک ہفتے میں 40 قبروں کے کتبوں کو توڑ دیا ہے یا گرا دیا ہے۔
مذہبی موضوعات پر پروگرام کرنے والے صحافی اور تجزیہ کار سبوخ سید کے مطابق 21 جنوری کو تھانہ سٹی فاروق آباد میں 7 احمدیوں کی قبروں کے کتبوں کو نامعلوم شرپسندوں نے توڑ دیا اور احمدیوں کے گھروں کے باہر ان کے خلاف وال چاکنگ بھی کی گئی۔
اسلام آباد کے صحافی سبوخ سید کے مطابق احمدی کیمونٹی نے اس بارے میں پولیس کو رپورٹ کیا تاہم 24 جنوری کی رات پھر نامعلوم شرپسندوں نے اسی قبرستان میں مزید 33 کتبوں کو توڑ دیا۔ اس طرح 40 کتبوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ یہ قبرستان 35 سال پرانا ہے۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے وال چاکنگ اور احمدیہ قبرستان میں 40 احمدیوں کی قبروں کی بے حرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ شرپسند عناصر کو روکنے سے گریزاں ہے ۔جب چند دن پہلے احمدیوں کی قبروں کے کتبے توڑے گئے اور اشتعال انگیز وال چاکنگ کی گئی تو انتظامیہ کو ان شرپسندوں کو گرفتار کر لینا چاہئے تھا جو سرعام احمدیوں کے خلاف وال چاکنگ کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ جماعت احمدیہ کے اراکین سنہ 1974 سے پہلے مسلمانوں کا ہی ایک فرقہ گردانے جاتے تھے لیکن ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پارلیمان نے انھیں غیر مسلم قرار دے دیا تھا۔ سنہ 1984 میں صدر جنرل ضیا الحق کے دور میں ان کے خلاف ایک آرڈیننس جاری کیا گیا۔
خیال رہے کہ 1974 میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں پارلیمان نے ایک آئینی ترمیم کے تحت جماعت احمدیہ کو غیر مسلم قرار دیا تھا اور بعدازں سنہ 1984 میں صدر جنرل ضیا الحق کے دور حکومت میں اینٹی احمدی آرڈیننس جاری کیا جس کے مطابق احمدیوں کے لیے سرعام کلمہ پڑھنا، نماز ادا کرنا، اپنی عبادت گاہوں اور قبروں پر قرآنی آیات لکھنا جرم ہے۔