لاہور (بیورو رہورٹ ) لاہور میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری فضیل اصغر کا کہنا تھا کہ ساہیوال سانحہ میں ہلاک ہونے والے ذیشان کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، 15 جنوری کو ذیشان کے دو ساتھیوں عثمان اور عدیل کو فیصل آباد میں سی ٹی ڈی نے ہلاک کر دیا، آپریشن انٹیلیجنس کی اطلاع پر کیا گیا، ذیشان کے ساتھیوں کے خلاف ایجنسیاں 2017 سے کام کر رہی تھیں، اس گروپ نے امریکی شہری سمیت متعدد اہم افراد کو اغوا کیا تھا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے بتایا کہ انسپکٹر یاسر اور عمرمبین کو مارنے کے لیے ان کی گاڑی استعمال ہوئی، عدیل حفیظ اور عثمان ہارون کے قبضہ سے بھاری مقدار میں بارودی مواد برآمد ہو تھا، ذیشان کے پاس دہشت گرد عدیل حفیظ کا آنا جانا تھا، 18 جنوری 2019 کو ذیشان کی گاڑی کا پیچھا کیا گیا، ذیشان نے دہشت گرد عثمان کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری فضیل اصغر نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ ذیشان کے دہشت گردوں کے ساتھ گہرے روابط تھے، سارے آپریشن انٹیلی جنس کی معلومات پر ہوتے ہیں، سی ٹی ڈی کی وجہ سے دہشت گردی میں 82 فیصد کمی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ذیشان دہشت گرد گروپ کا حصہ تھا، پنجاب میں داعش چھوٹے چھوٹے گروپوں سے کام کرواتی ہے، بریفنگ میں ذیشان کی آڈیو سنائی گئی جس میں وہ فیصل آباد میں مارے جانے والے عدیل حفیظ سے بات کررہا ہے۔