کوئٹہ + اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے منگیچر میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب ہونے والے دو حملوں میں سکیورٹی فورسز کے کم از کم 18 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں صوبے میں مختلف آپریشنز میں 23 ’دہشتگرد‘ بھی مارے گئے ہیں۔
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ ان اہلکاروں پر منگیچرکے قریب دو علاقوں میں حملہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے 17 سکیورٹی اہلکار ایک مسافر کوچ پر ہونے والے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
گذشتہ شب ہونے والے ان حملوں میں کوئٹہ سے کراچی جانے والے دو مسافر بھی زخمی ہوئے تھے جن کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
سرکاری حکام کے مطابق حملہ آوروں نے منگیچر ٹاؤن میں ایک نجی بینک کو بھی نذرآتش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق قلات میں ایک آپریشن کے دوران فوجی اہلکاروں نے 12 دہشتگردوں کو ہلاک کیا تھا، جبکہ ضلع ہرنائی میں ایک اور آپریشن کے دوران 11 مزید دہشتگرد مارے گئے ہیں۔
فوج کے مطابق قلات کے علاقے منگیچر میں دہشتگردوں نے سڑک بلاک کرنے کی کوشش کی، جس پر سکیورٹی فورسز نے فوری آپریشن شروع کیا۔
فوج کے میڈیا ونگ یعنی آئی ایس پی آر کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے پر سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر متحرک کیا گیا، جنھوں نے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنا دیا اور مقامی آبادی کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے 12 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’اس گھناؤنے اور بزدلانہ فعل کے مرتکب، سہولت کار، اس کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
سکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’دشمن کا مقصد بلوچستان کے پر امن ماحول کو خراب کرنا تھا، جس میں وہ ناکام ہوئے۔‘
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی نے سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی مذمت کی ہے۔
پاکستان کے صدر اور وزیراعظم نے فوج کی طرف سے 23 دہشتگردوں کو ہلاک کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے بلوچستان میں مختلف کارروائیوں میں 23 دہشتگردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
صدر آصف علی زرداری کا بیان
ایوان صدر پریس ونگ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں آصف علی زرداری نے قلات اور ہرنائی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کامیاب کارروائیوں کے دوران 23 دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے پر سکیورٹی فورسز کی بہادری کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
شرپسندی پھیلانے والے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمن, وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے دہشتگردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے دشمن ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدام جاری رکھے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’بلوچستان کے معصوم عوام کو دہشتگردوں سے محفوظ رکھنے کا پاک فوج کا غیر متزلزل عزم لائق تحسین ہے۔‘
وزیر اعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں شہباز شریف نے ہرنائی بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائی پر سکیورٹی فورسز کی پذیرائی کرتے ہوئے کارروائی کے دوران 11 دہشتگردوں کی ہلاکت پر سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تعریف کی۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نےقلات میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے اور وطن عزیز کے تحفظ کے لیے اپنی جان کی قربانی دینے والے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
شہباز شریف نے ضلع قلات میں دہشتگرد حملے کی مذمت کی اور دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کے دوران سکیورٹی فورسز کے 18 اہلکاروں کے مارے جانے پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار بھی کیا۔
’نام نہاد دوست نما دشمن کچھ بھی کر لیں انھیں شکست ہو گی‘، آرمی چیف
قلات حملے میں 18 سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت پر پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جوابی کارروائی کا پیغام دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سی ایم ایچ میں اس حملے کے زخمیوں کی عیادت کے موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ ’وہ جو اپنے غیرملکی آقاؤں کی ’پراکسیز‘ بنے ہوئے ہیں ان دہرے معیار والوں کو ہم خوب جانتے ہیں۔‘
آرمی چیف نے کہا کہ ’یہ نام نہاد ’دوست نما دشمن‘ چاہے کچھ بھی کر لیں، انھیں ہماری قابل فخر قوم اور فوج کی مزاحمت کے سامنے ہر صورت شکست ہو گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اپنے وطن اور اس کے عوام کے لیے ہم یقیناً (ان حملوں کا) جواب دیں گے اور جب بھی ضرورت ہو گی اور جہاں پر بھی آپ ہوں گے ہم آپ کا تعاقب کر کے شکست سے دوچار کریں گے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق اس دورے کے دوران آرمی چیف کو صوبے میں سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ بھی دی گئی۔ آرمی چیف کے ساتھ اس بریفنگ میں فوج کے دیگر سینیئر سکیورٹی اور انٹیلیجنس حکام بھی موجود تھے۔
آرمی چیف، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے مارے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت بھی کی ہے۔