جوہری حملے کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیں گے، ایران

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/الجزیرہ) ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

جمعے کے روز قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اگر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ گیا تو اس کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، جس کے نتیجے میں ”خطے میں وسيع تر جنگ‘‘ چھڑ سکتی ہے۔

عباس عراقچی کہا کہ اگر اسرائیل اور امریکہ ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف کوئی عسکری کارروائی کرتے ہیں تو یہ ”امریکی تاریخ کی سب سے بڑی غلطیوں میں سے ایک ہوگی۔‘‘

ایران کے اعلیٰ فیصلہ سازوں میں یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدت میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی اجازت دے سکتے ہیں، اور ساتھ ہی ایران کی تیل کی صنعت پر امریکی پابندیوں کو مزید سخت بھی کر سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ خدشات، ایران کی معاشی بدحالی کے تناظر میں تہران حکومت کو ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے مستقبل پر مذاکرات میں شامل ہونے کی طرف مائل کر سکتے ہیں۔

عراقچی نے اشارہ دیا کہ امریکہ ایران کے منجمد اثاثے آزاد کرکے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کا پہلا قدم اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایرانی اثاثے اور فنڈز مختلف مواقع پر امریکہ نے منجمد کیے ہیں۔ امریکہ اپنی سابقہ یقین دہانیوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اگر امریکہ اعتماد کی بحالی چاہتا ہے، تو تو اسے ایرانی اثاثوں کو بحال کرنا چاہیے۔ ‘‘

واضح رہے کہ 2018ء میں، اپنی پہلی مدت صدارت میں صدر ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے 2015ء کے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے تحت سخت امریکی پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔

جواب میں، تہران نے معاہدے کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی، جن میں یورینیئم کی افزودگی میں تیزی لانا شامل تھا۔

ٹرمپ نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنی پچھلی مدت کی اس دباؤ کی پالیسی پر واپس آئیں گے، جس کا مقصد اقتصادی دباؤ کے ذریعے ایران کو اس کے جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل پروگرام اور علاقائی سرگرمیوں پر مذاکرات کے لیے مجبور کرنا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں