غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/بی بی سی/ڈی پی اے) غزہ میں حماس کے زیر انتظام شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے شمالی علاقے میں اسرائیلی حملوں میں صحافیوں سمیت نو افراد ہلاک ہوئے۔ حماس نے اسے جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
غزہ میں شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آج ہفتہ 15 مارچ کو بیت لاھیا قصبے میں ڈرون سے ایک گاڑی کو نشانہ بنانے اور اسی علاقے میں ایک اور حملے کے نتیجے میں مارے جانے والے نو افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں متعدد صحافی اور الخیر چیریٹیبل آرگنائزیشن کے کارکن بھی شامل ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مارے جانے والے نو افراد اور متعدد زخمیوں کو غزہ پٹی میں انڈونیشیا ہسپتال پہنچایا گیا، جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
برطانیہ میں رجسٹرڈ فلاحی تنظیم الخیر فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں اسرائیلی حملے میں اس کے کارکنان کی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
الخیر فاؤنڈیشن کے مطابق اسرائیلی حملے میں آٹھ فلاحی کارکنان ہلاک ہوئے ہیں جن میں فلاحی کاموں کی عکسبندی کرنے والے صحافی بھی شامل تھے۔
فلاحی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ یہ واقعہ سنیچر کو اس وقت پیش آیا جب فلاحی کارکنان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کو حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی ’سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے بیت لاھیا کے علاقے میں ”ڈرون اڑانے والے دو دہشت گردوں کو نشانہ بنایا، جو آئی ڈی ایف کے فوجیوں کے لیے خطرہ بن سکتے تھے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”کئی دیگر دہشت گردوں نے ڈرون آپریٹنگ آلات جمع کیے اور ایک گاڑی میں داخل ہوئے، جس کے بعد آئی ڈی ایف نے ان دہشت گردوں کو بھی نشانہ بنایا۔‘‘
الخیر فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ اس کی ٹیم کا کوئی بھی رُکن دہشتگرد نہیں تھا۔ فلاحی ادارے کے چیئرمین قاسم راشد احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی ٹیم علاقے میں خیمے لگانے اور اپنی ادارے کی سرگرمیوں کی عکسبندی کے لیے گئی تھی۔
قاسم راشد احمد کا کہنا تھا کہ ان کے دو کیمرا مین اپنی کار کی طرف واپس آ رہے تھے اور اسی وقت انھیں نشانہ بنایا گیا، جبکہ ٹیم کے دوسرے افراد جب موقع پر پہنچے تو انھیں بھی اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد دیگر افراد بھی زخمی ہوئے ہیں جنھیں شمالی غزہ کے انڈونیشین ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
حماس کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام
ان حملوں کے بعد حماس نے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں کہا، ”قابض قوت (اسرائیل) نے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے صحافیوں اور امدادی کارکنوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنا کر شمالی غزہ پٹی میں ایک ہولناک قتل عام کیا ہے۔‘‘
‘مرنے والے صحافی ڈرون سے کھانے کی میز کی تصاویر بنا رہے تھے‘
غزہ میں حماس سے وابستہ میڈیا کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی فوٹو جرنلسٹس کو اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ بیت لاھیا میں رمضان کے لیے ترتیب دیے گئےکھانے کی میز کی تصاویر لینے کے لیے ڈرون کا استعمال کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کا کام واضح ہونے کے باوجود انہیں ’’اسرائیل کی طرف سے دو فضائی حملوں میں براہ راست نشانہ بنایا گیا۔‘‘
اسرائیل کی جانب سے مارچ کے اوائل سے قریب روزانہ ہی غزہ پٹی میں حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں نشانہ بنائے جانے والوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسند تھے اور یہ کہ وہ دھماکہ خیز آلات نصب کر رہے تھے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان 19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا خاتمہ یکم مارچ کو ہو گیا تھا، اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی، تاہم دونوں جانب سے مکمل جنگ سے گریز کیا جا رہا ہے۔