اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کوئٹہ دھماکے کے پیش نظر نیشنل ایکشن پلان پر وزارت داخلہ سے بریفنگ طلب کرلی۔ وزارت داخلہ نے کمیٹی سے بریفنگ کے لیے وقت مانگا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سب سے پہلے آج صبح کوئٹہ میں ہونے والا دھماکہ زیر بحث آیا۔ اجلاس کے شرکا نے دھماکے کی وزارت داخلہ اور بلوچستان حکومت سے تفصیل طلب کرلی۔
کمیٹی چیئرمین رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 18 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے، ایسے واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے کیونکہ یہ دشمن کروا رہا ہے، نیشنل ایکشن پلان پر کمیٹی نے وزارت داخلہ سے بریفنگ مانگی ہے۔ وزارت داخلہ نے کمیٹی سے بریفنگ کے لیے کچھ وقت مانگا ہے۔
کمیٹی کے شرکا کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بڑی وجہ جعلی شناختی کارڈ اور جعلی نمبر پلیٹس ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس میں بھی جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیاں آجاتی ہیں۔ دنیا بھر میں شناختی کارڈ ایک پروفائل کی طرح ہے۔ پاکستان میں ایسا سسٹم نہیں جس کے باعث مشکلات ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کوئٹہ میں دہشت گردی پر خصوصی اجلاس کرنے کا فیصلہ کیا۔
دوران اجلاس سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ شرم آتی ہے ہم لوگ خود قانون توڑنے میں پیش پیش ہیں۔ پارلیمنٹ میں جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑیاں داخل ہوتی ہیں۔ میں اپنے آپ کو اس بات کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ رجسٹریشن اور نمبر پلیٹوں کا معاملہ انتہائی اہم ہے۔
اجلاس میں خیبر پختونخواہ کے شہر ہری پور میں 7 سال کے بچے سے زیادتی اور قتل کا کیس زیر بحث آیا۔ ڈی پی او نے کمیٹی کو بتایا کہ قاتل پکڑا گیا اور اس وقت سینٹرل جیل میں ہے، قاتل نے اقبال جرم کیا اور میڈیکل رپورٹ سے ثابت بھی ہوا۔
چیئرمین کمیٹی نے قاتل کی گرفتاری پر ڈی پی او اور پولیس پارٹی کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ ایسے قاتل کا فوری ٹرائل کر کے سزا دی جائے۔
اجلاس میں شہر کراچی میں قصر ناز میں 5 بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ڈی آئی جی سندھ نے کمیٹی کو بتایا کہ 21، 22 فروری کو فیملی کے ساتھ حادثہ پیش آیا، یہ لوگ بلوچستان سے راستے میں کھاتے پیتے آئے۔ رات کو کراچی میں صدر سے بریانی لے کر آئے۔
ڈی آئی جی کے مطابق شواہد میں کھانے کے سیمپل اور سفید پاؤڈر ملا تھا، کھانے کے ڈبوں پر بھی پاؤڈر پایا گیا تھا۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں قصر ناز میں ہلاک ہونے والے 5 بچوں ورثا بھی شریک تھے۔