بلوچستان میں عسکریت پسندی کی نئی لہر، سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے

واشنگٹن (ش ح ط) حالیہ دنوں میں بلوچستان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے متعدد حملے کیے گئے ہیں، جن میں سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ڈیلی اردو کو حکام نے بتایا ہے کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں بھی عسکریت پسندوں کے حملے جاری ہیں۔ حکام کے مطابق گوادر، کیچ کے علاقے زامران اور مستونگ میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر دستی بموں سے حملے کیے گئے۔

ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔

کوئٹہ میں انسدادِ دہشت گردی فورس پر حملہ

گزشتہ شب کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ پر انسدادِ دہشت گردی فورس (اے ٹی ایف) کی گاڑی کے قریب سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ ہوا۔ اس واقعے میں ایک اہلکار ہلاک اور چھ دیگر زخمی ہوئے۔ دھماکے کے نتیجے میں اے ٹی ایف کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔

نوشکی میں سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملہ

نوشکی میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں 12 اہلکار ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے۔ جبکہ باقی گاڑیوں کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے علاقے کو مکمل سیل کر دیا ہے اور اس جانب کسی کو بھی جانے نہیں دیا جا رہا۔ کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے اس قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

قلعہ سیف اللہ میں لیویز لائن پر حملہ

صوبے کے شمال مشرقی علاقے قلعہ سیف اللہ میں لیویز لائن کے بیرونی گیٹ پر بم حملہ کیا گیا۔ خوش قسمتی سے اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

گوادر، کیچ اور مستونگ میں حملے

عسکریت پسندوں نے گوادر، کیچ کے علاقے زامران اور مستونگ میں سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر دستی بموں سے حملے کیے، جن کے نتیجے میں سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچا۔

مستونگ میں پولیس چوکی پر حملہ

آج صبح ضلع مستونگ میں پولیس کی ایک چوکی پر حملہ کیا گیا، جس میں وہاں موجود تمام اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ چھین لیا گیا۔

جعفر ایکسپریس پر حملہ

11 مارچ 2025 کو درۂ بولان کے قریب کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا گیا، جس میں 400 سے زائد مسافروں و فوجییوں کو یرغمال بنایا گیا۔ اس واقعے میں 40 افراد ہلاک ہوئے۔ بی ایل اے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

کچھی میں زیرِ تعمیر ڈیم پر حملہ

13 مارچ 2025 کو ضلع کچھی میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے ایک زیرِ تعمیر ڈیم پر حملہ کرکے سات مزدوروں کو اغوا کر لیا۔ حملہ آوروں نے تعمیراتی کیمپ پر حملہ کر کے ایک ڈمپر کو آگ لگا دی اور دیگر دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

خضدار میں پولیس اور لیویز پر حملہ

گزشتہ ہفتے ضلع خضدار میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے پولیس اور لیویز کے تھانوں پر حملہ کیا، جس میں درجن سے زائد اہلکاروں سے اسلحہ اور ایک گاڑی چھین لی گئی۔ حملہ آوروں نے دونوں تھانوں اور ایک گاڑی کو نذرِ آتش کر دیا۔

حکومتی ردعمل اور سیکیورٹی اقدامات

بلوچستان کے محکمہ داخلہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق، ماہِ صیام میں دہشت گرد حملوں میں غیر معمولی اضافے کے بعد صوبے بھر میں سیکیورٹی انتظامات کا از سرِ نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردی کی نئی لہر ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ شورش زدہ علاقوں میں عسکریت پسند ان حملوں میں معصوم اور نہتے افراد کو نشانہ بنا کر امن و امان کی صورتحال کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

حکام کے مطابق، جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد بلوچستان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک غیر معمولی آپریشن جاری ہے، جس میں فضائی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ آپریشن کے پہلے مرحلے میں عسکریت پسندوں کے ان ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو شورش زدہ پہاڑی علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں۔

ان حملوں کے تناظر میں سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں شورش پہاڑوں سے شہروں میں منتقل ہو رہی ہے، اور عسکریت پسندوں کی قیادت ایسے افراد کر رہے ہیں جو جدید حکمتِ عملی اپنائے ہوئے ہیں۔

حالیہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلوچستان میں سیکیورٹی صورتحال مزید چیلنجنگ ہو گئی ہے، جس سے نمٹنے کے لیے مربوط اور مؤثر حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں