صنعا (ڈیلی اردو) یمن میں حوثیوں سے وابستہ المسیرہ ٹی وی چینل کے مطابق مغربی یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول ساحلی علاقے الحدیدہ میں پیر کی صبح دو نئے امریکی فضائی حملے کیے گئے۔
سنیچر کی رات دارالحکومت صنعا اور ملک بھر کے دیگر علاقوں کو نشانہ بنانے والے اسی طرح کے فضائی حملوں کے بعد یہ اقدام کیا گیا ہے۔
چینل نے خبر دی ہے کہ دو امریکی فضائی حملوں میں ساحلی صوبہ حدیدہ کے ضلع زبید میں کپاس کی ایک فیکٹری کو نشانہ بنایا گیا، جسے اس سے قبل گذشتہ سال اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب حوثی باغیوں نے پیر کی صبح بحیرہ احمر میں امریکی طیارہ بردار بحری جہاز ہیری ایس ٹرومین پر ہونے والے دوسرے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
گروپ نے ٹیلی گرام پر ایک بیان میں کہا ‘خدا کی مدد سے 24 گھنٹوں میں دوسری بار امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین کو شمالی بحیرہ احمر میں متعدد بیلسٹک اور کروز میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔’
یمن میں حوثیوں کے خلاف امریکی حملوں کے بعد درجنوں افراد کی ہلاکت کے جواب میں حوثیوں نے سب سے پہلے اتوار کے روز امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا، جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘بے مثال جہنم’ قرار دیا تھا۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں الحوثی نے کہا کہ امریکہ کو اس وقت تک سمندری جہاز رانی کی پابندی میں شامل رکھا جائے گا جب تک وہ اپنی جارحیت جاری رکھے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘ہمارا فیصلہ صرف اسرائیلی دشمن کے لیے تھا اور اب امریکہ کو پابندی میں شامل کیا جائے گا۔’
الحوثی نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ صنعا اور دیگر یمنی شہروں میں امریکی حملوں کی مذمت کے لیے’ملین مین’ مارچ کریں۔
وائٹ ہاؤس نے اتوار کو کہا تھا کہ سنیچر کی رات کیے گئے امریکی حملوں میں یمن میں متعدد حوثی رہنما ہلاک ہوئے تھے۔
قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ فضائی حملوں میں دراصل متعدد حوثی رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا اور ہلاک کیا گیا۔ فاکس نیوز کو دیے گئے ایک اور بیان میں انھوں نے مزید کہا کہ’ہم نے ان پر زبردست طاقت سے حملہ کیا اور ایران کو متنبہ کیا کہ اب بہت ہو چکا ہے۔’