کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے پر پولیس کی فائرنگ، 3 افراد ہلاک، 13 زخمی

کوئٹہ (ڈیلی اردو) ‏پاکستان کے صوبے بلوچستان کے صوبائی حکومت کوئٹہ کے سریاب روڈ پر بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے دھرنے پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک اور 13 زخمی ہو گئے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے مطابق دھرنا بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے جاری تھا کہ دوپہر 2 بجے پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر شیلنگ اور فائرنگ کی۔ زخمیوں کو سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔

بی وائی سی نے واقعے کے خلاف بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

آج ہلاک ہونے والے 12 سالہ نعمت اللہ کے کزن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “میرے کمسن کزن غریب مزدور تھا، جو یہاں مزدوری کے لیے آیا تھا، مگر پولیس کی فائرنگ نے اس کی جان لے لی۔ ہم غریب لوگ ہیں اور صرف اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔”

دوسری جانب، بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے مختلف گھروں پر چھاپے مار کر درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

بی وائی سی رہنما بیبگر بلوچ، ان کے بھائی، پی ایچ ڈی اسکالر ڈاکٹر حمل بلوچ، سعیدہ فیصل، ڈاکٹر الیاس بلوچ سمیت جبری گمشدگی کے شکار افراد کے لواحقین کی غیر قانونی گرفتاری اور پولیس ریمانڈ کے خلاف کل بلوچستان یونیورسٹی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا جائے گا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں