نیو یارک (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) اقوام متحدہ نے پیر کے روز کہا کہ وہ اور اس کے پارٹنر ادارے رواں سال تقریباً 15 لاکھ روہنگیا مہاجرین اور ان کے میزبان بنگلہ دیشی شہریوں کو انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کے لیے ایک ارب ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمی ادارے کو وسائل کی قلت کا سامنا ہے اور دنیا متعدد بحرانوں سے نمٹ رہی ہے، وہ اور اس کے 100 سے زائد شراکت دار ادارے دو ہزار پچیس اور چھبیس کے لیے روہنگیا بحران پر مشترکہ ردعمل کا منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے روہنگیا مہاجرین اور مبزبان بنگلہ دیشی کمیونیٹیز کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسے تقریباً ڈیڑھ ملین افراد کے لیے 934.5 ملین ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ میانمار کی راکھین ریاست میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف ایک بڑے عسکری کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً 10 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے۔ یہ افراد انتہائی کسمپرسی کی حالت میں بنگلہ دیش میں متعدد خیمہ بستیوں میں قیام پزیر ہیں۔
پیر کے روز اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا ، ’’روہنگیا برادری کو لاحق یہ انسانی بحران اپنے آٹھویں سال میں ہے اور اب بھی بین الاقوامی عدم توجہ کا شکار ہے حالاں کہ یہاں بنیادی ضروریات کی حالت بدستور ہنگامی ہیں۔‘‘
بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر خوراک، ایندھن اور بنیادی رہائش جیسی امداد میں کمی کی گئی تو اس مسائل کی شکار اس آبادی کے لیے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق کیمپوں میں نصف سے زیادہ مہاجرین خواتین اور لڑکیاں ہیں، جنہیں صنفی بنیاد پر تشدد اور استحصال کا زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک تہائی روہنگیا مہاجرین کی عمریں 10 سے 24 سال کے درمیان ہے۔ عالمی ادارے نے خبردار کیا ہےکہا اگرانہیں باقاعدہ تعلیم، ہنرمندی اور خود کفالت کے مواقع نہ دیے گئے، تو ان کا مستقبل غیر یقینی رہے گا۔