اسلام آباد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستانی صحافیوں کے مبینہ دورہ اسرائیل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ‘موجودہ ضوابط کے تحت ایسا کوئی دورہ ممکن نہیں’۔ اور حکومت پاکستانیوں کے اسرائیل جانے کی اطلاعات پر معلومات اکٹھا کر رہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بعض پاکستانی صحافیوں کے مبینہ دورہ اسرائیل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے منگل کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ‘موجودہ ضوابط کے تحت ایسا کوئی دورہ ممکن نہیں’ ہے۔ اور حکومت پاکستانیوں کے اسرائیل جانے کی اطلاعات پر معلومات اکٹھا کر رہی ہے۔
ایک اسرائیلی اخبار نے گزشتہ ہفتے خبر دی تھی کہ دس پاکستانی صحافی اور محققین، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں، نے حال ہی میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل کے دورے سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر درج ہے کہ یہ “اسرائیل کے سفر کے لیے کارآمد نہیں”، لہٰذا موجودہ قوانین کے تحت ایسا کوئی دورہ ممکن نہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے،”حکومت پاکستان نے ان رپورٹس کا نوٹس لیا ہے جن میں پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل کے سفر کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔”
قبل ازیں 20 مارچ کو ہفتہ وار بریفنگ میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس دورے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ وزارت خارجہ اور حکومت پاکستان کو اس دورے کے بارے میں کوئی پیشگی علم نہیں تھا اور نہ ہی اس کی تفصیلات موجود ہیں۔
پاکستان کا ‘اسرائیل پر مؤقف بدستور برقرار’
پاکستان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کے بارے میں پاکستان کا موقف بدستور برقرار ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی مستقل حمایت کرتا ہے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام بھی شامل ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے کیا لکھا تھا؟
اسرائیل کے مختلف ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان صحافیوں، دستاویزی فلم سازوں اور محققین پر مشتمل ایک وفد نے مارچ کے اوائل میں اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا تھا۔ خبروں کے مطابق وفد کو تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کرایا گیا۔
اسرائیلی اخبار اسرائيل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق دس پاکستانی صحافی اور محققین، جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں، اسرائیل پہنچے تھے۔ ان کے پاسپورٹ پر لکھا تھا، “اسرائیل کے سفر کے لیے کارآمد نہیں”۔
ہیوم نے لکھا “اس کے باوجود، انہوں نے اسرائیل اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم شراکہ کی دعوت کو جرات مندی سے قبول کیا۔”
ہیوم کے مطابق “وفد کے ارکان کی حفاظت کے لیے، ان کے پاسپورٹ پر مہر نہیں لگائی گئی، اور ان کے دورے کی خبر کی اشاعت میں اس وقت تک تاخیر کی گئی جب تک کہ وہ بحفاظت گھر واپس نہ پہنچ جائیں۔”