واشنگٹن (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں پولیس کے مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے شہری سعید الرحمان کے اہل خانہ اور رکن صوبائی اسمبلی نے واقعے کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دیتے ہوئے شفاف تحقیقات اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس کا دعویٰ اور اہل خانہ کا ردعمل
ہنگو پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ سعید الرحمان کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا کمانڈر تھا، جسے ایک آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا، جبکہ اس کا ایک ساتھی فرار ہوگیا۔ پولیس کے مطابق ہلاک شخص کے قبضے سے اسلحہ، ہینڈ گرنیڈ اور افغانستان کے سم کارڈ برآمد ہوئے۔
تاہم، مقتول کے والد حاجی سنت خان نے پولیس کے اس بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو کلینک سے اغوا کیا گیا تھا اور بعد میں جعلی مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا۔ مقتول کے بھائی اور ورثا نے نماز جنازہ کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سعید الرحمان کو 28 جنوری 2025 کو مقامی ایس ایچ او فیاض خان نے ان کے کلینک سے حراست میں لیا تھا اور وہ پہلے ہی پولیس کی تحویل میں تھا، ایسے میں اسے دہشت گرد قرار دے کر مارنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
رکن صوبائی اسمبلی شاہ ابو تراب کا سخت ردعمل
رکن صوبائی اسمبلی شاہ ابو تراب خان نے بھی پولیس کے دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مقتول ان کے قریبی دوست تھے اور وہ لواحقین کو انصاف دلانے کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے آئی جی خیبرپختونخوا سے مطالبہ کیا کہ وہ واقعے کا فوری نوٹس لیں، بصورت دیگر وہ یہ معاملہ وزیر اعلیٰ اور صوبائی اسمبلی میں اٹھائیں گے۔
ورثا کا اعلیٰ حکام سے انصاف کا مطالبہ
مقتول کے اہل خانہ نے وزیراعظم، چیف آف آرمی اسٹاف، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ جعلی پولیس مقابلے میں سعید الرحمان کی ہلاکت کا نوٹس لیا جائے اور واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔