امریکہ: فلسطین کے حامی 300 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تصدیق کی ہے کہ فلسطین کے حامی مظاہرین کے خلاف کارروائی کے تحت امریکہ نے کم از کم 300 غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔

گیانا کے دورے کے دوران مارکو روبیو سے صحافیوں نے جب پوچھا کہ حکومت نے یونیورسٹیوں میں اسرائیل مخالف بیانیے کے خلاف کتنے ویزے منسوخ کیے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’شاید یہ تعداد اب 300 سے بھی زیادہ بڑھ چکی ہے کیونکہ یہ کام روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے جب بھی مظاہرین میں سے کسی کے بھی بارے میں علم ہوتا ہے۔‘

مارک روبیو کا یہ بیان اس واقعے کے بعد سامنے آیا ہے جب امریکی حکام نے ٹفٹس یونیورسٹی کی ڈاکٹریٹ کی ایک ترک طالبہ کو گرفتار کیا۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد احتجاج

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر رومیسا اوزترک نامی طالبہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں انھیں میساچوسٹس بوسٹن میں سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں کی طرف سے بغیر نمبر والی گاڑی میں لے جاتے دکھایا گیا ہے۔

ان کی اس گرفتاری کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید احتجاج کیا گیا۔

یاد رہے کہ رومیسا اوزترک ایک فل برائٹ سکالر ہیں جو ٹفٹس یونیورسٹی میں چائلڈ سٹڈی اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ میں ڈاکٹریٹ پروگرام کر رہی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے جمعرات کو میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’اگر آپ امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ویزا لیتے ہیں اور آپ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ یونیورسٹیوں میں توڑ پھوڑ کریں، طلبہ کو ہراساں کریں، عمارتوں پر قبضہ کریں اور انتشار پھیلائیں، تو ہم آپ کو ویزا نہیں دیں گے۔‘

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ رومیسا اوزترک پر کیا الزام عائد کیا گیا ہے

دوسری جانب مارکو روبیو نے رومیسا اوزترک پر لگائے گئے مخصوص الزامات کی تفصیل نہیں بتائی تاہم رومیسا نے گزشتہ سال یونیورسٹی کے اخبار میں ایک ایسا مضمون بھی لکھا تھا جس میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں سے یونیورسٹی کی سرمایہ کاری واپس لینے اور فلسطینی نسل کشی کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اوزترک کی وکیل مہسا کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ ان کی گرفتاری ان کی آزادانہ اظہارِ رائے کی وجہ سے ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ واضح کر چکی ہے کہ امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کے تحت ان غیر شہریوں کو ملک بدر کیا جا سکتا ہے جو امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مفادات کے خلاف کام کریں۔

جنوری میں صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے اینٹی سیمیٹزم (یہود مخالف سرگرمیوں) کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع کر دیا گیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں