سری نگر (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں قابض بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے ضلع شوپیاں کے علاقے گاہاند میں سرچ آپریشن کے دوران کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا۔
رپورٹ کے مطابق آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فورسز کا آپریشن جاری تھا۔
Exchange of fire at #Shopian. Area under cordon. Details shall follow. @JmuKmrPolice
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) April 13, 2019
دوسری جانب انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں الزام لگایا گیا کہ دونوں کشمیری نوجوان مسلح مقابلے میں شہید ہوئے۔
بھارتی پولیس سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا کہ شہید کیے جانے والے نوجوانوں کا تعلق عسکری تنظیم سے تھا جبکہ ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ انہیں مبینہ طور پر مسلح مقابلے میں شہید کیا گیا۔
#Shopian #encounter update: 02 #terrorists killed. #Identities & affiliations are being ascertained. Search in the area is going on. @JmuKmrPolice @PIB_India @Sandeep_IPS_JKP
— Kashmir Zone Police (@KashmirPolice) April 13, 2019
ایک علیحدہ رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے ضلع کلگام میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے کالے قانون کے تحت جماعت اسلامی کے کارکن سمیت 4 افراد کو حراست میں لے لیا۔
بھارتی انتظامیہ نے جاوید احمد خان، رمیز شاہ، گلزار احمد غنی اور جماعت اسلامی کے رضا کار محمد رمضان شیخ کو حراست میں لے کر جموں کی کوٹ گھلوال جیل منتقل کردیا۔
حراست میں لیے جانے والے افراد کے اہل خانہ نے بتایا کہ محمد رمضان شیخ کو انتظامیہ نے کالے قانون کے تحت تیسری مرتبہ حراست میں لیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی ایک اور رپورٹ کے مطابق انڈین پیرا ملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی آیف) نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں 13 سالہ اویس احمد میر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا۔
رپورٹ کے مطابق سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے گزشتہ دنوں ساتویں جماعت کے طالب علم پر فائرنگ کی تھی۔
مقامی افراد نے الزام لگایا کہ جس وقت زخمی لڑکے کو ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا تو انڈین فورسز نے اسے ہسپتال منتقل کرنے سے بھی روکا جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔
مقامی افراد نے واقع کی تحقیقات مجسٹریٹ سے کروانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
خیال رہے کہ نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر آزادی کی اس لڑائی کو ایندھن فراہم کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے، جس میں اب تک ہزاروں معصوم شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔
پاکستان اس الزام کی سختی سے تردید کرتا آیا ہے اور اس کا موقف ہے کہ وہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی صرف سفارتی سطح پر حمایت کرتا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے پلوامہ حملے کے بعد بھارتی شہریوں کے ہاتھوں تشدد کا شکار بننے والے کشمیریوں کے لیے مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد تقریباً 700 کشمیری طالب علم، مزدور اور تاجر واپس مقبوضہ کشمیر لوٹ چکے ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکاروں کی ہلاکت پر بھارت نے پاکستان پر حملے کا الزام عائد کردیا تھا۔
اس سے قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی فورسز پر حملے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو ’پاکستان پر الزام تراشی کا وتیرہ‘ قرار دے دیا تھا۔