روس کے ڈرون حملوں میں خارکیف میں 2 ہلاک، درجنوں زخمی، ڈونیٹسک میں پیش قدمی کا دعویٰ

ماسکو (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی) روسی یوکرینی جنگ میں ماسکو نے سو سے زائد جنگی ڈرونز کے ساتھ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب یوکرینی شہر خارکیف میں ایک فوجی ہسپتال اور رہائشی عمارات پر بڑے حملے کیے، جن میں کم از کم دو افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔

یوکرینی دارالحکومت کییف سے اتوار 30 مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق خارکیف کے علاقائی گورنر کے دفتر نے بتایا کہ ان روسی ڈرون حملوں میں ایک 67 سالہ مرد اور ایک 70 سالہ خاتون ہلاک ہو گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی کم از کم 35 بنتی ہے۔

اہداف میں یوکرینی فوجی ہسپتال اور رہائشی عمارات بھی

یوکرینی مسلح افواج کے جنرل سٹاف کی طرف سے بتایا گیا کہ شدید زخمی ہو جانے والوں میں یوکرینی فورسز کے کئی ایسے ارکان بھی شامل ہیں، جو جنگ میں زخمی ہونے کی وجہ سے خارکیف کے ایک فوجی ہسپتال میں زیر علاج تھے کہ یہ ہسپتال روسی جنگی ڈرونز سے کیے جانے والے حملوں کا نشانہ بن گیا۔

یوکرینی فوجی حکام کے مطابق ماسکو نے مسلح ڈرونز کے ساتھ دانستہ طور پر اس فوجی ہسپتال کو جس طرح ٹارگٹ کیا، وہ قابل مذمت ہے۔

یوکرینی ایئر فورس نے بتایا کہ ان حملوں کے لیے ماسکو نے خارکیف میں فوجی ہستال، عام رہائشی عمارات اور دیگر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے 111 ایسے ڈرونز بھیجے، جو اپنے ہدف تک پہنچ کر دھماکے سے پھٹ جاتے ہیں۔

یوکرینی فضائیہ نے مزید بتایا کہ خارکیف میں یہ روسی ڈرون حملے ہفتہ 29 مارچ کی رات کو شروع ہو کر اتوار 30 مارچ کو علی الصبح تک جاری رہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ ان روسی ڈرونز میں سے متعدد اپنے ہدف پر پہنچ کر پھٹ گئے جبکہ کم از کم 65 کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ 35 دیگر روسی ڈرونز خارکیف کی طرف بھیجے جانے کے بعد لاپتہ ہو گئے، جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ”الیکٹرانک آلات کی مدد سے جام کر دیے جانے کے بعد دوران پرواز ہی زمین پر گر کر تباہ ہو گئے ہوں گے۔‘‘

روسی افواج ایک ’بڑے حملے‘ کی تیاری میں

روسی وزرات دفاع نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے کم ازکم چھ ایسے مسلح ڈرونز مار گرائے، جو یوکرین نے روس پر حملوں کے لیے بھیجے تھے۔

اسی دوران کییف میں یوکرینی حکومت اور متعدد دفاعی تجزیہ کاروں کی رائے میں روس اس جنگ میں یوکرین پر اپنا فوجی دباؤ بڑھانے کے لیے آئندہ ہفتوں میں ایک نئے اور بڑے حملے کی تیاریوں میں ہے۔

ماہرین کے مطابق اس کا مقصد یہ ہے کہ ماسکو امریکہ کے ساتھ یوکرینی جنگ میں فائر بندی سے متعلق اگلے مذاکرات میں اپنی موجودہ پوزیشن مزید بہتر بنانے کے لیے یوکرین کو زیادہ سے زیادہ دباؤ میں لانا چاہتا ہے۔

روس کا ڈونیٹسک کے علاقے میں عسکری پیش قدمی کا دعویٰ

ماسکو میں روسی وزارت دفاع نے اتوار کے روز دعویٰ کیا کہ روسی دستوں نے ایک بڑی عسکری کارروائی کے نتیجے میں پیش قدمی کرتے ہوئے ڈونیٹسک کے یوکرینی علاقے میں زاپوریژیا کی اسٹریٹیجک حوالے سے اہم ایک آبادی پر قبضہ کر لیا ہے۔

زاپوریژیا نامی اس آبادی کا اسی نام کے اس یوکرینی خطے اور بہت بڑے جوہری بجلی گھر سے کوئی تعلق نہیں، جو یوکرین کے ایک دوسرے علاقے میں واقع ہیں۔ زاپوریژیا کا نیوکلیئر پلانٹ یورپ کی سب سے بڑی جوہری تنصیبات میں شمار ہوتا ہے۔

نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق ڈونیٹسک کے یوکرینی علاقے میں روسی فوجی پیش قدمی کے ماسکو کے تازہ ترین دعوے کی غیر جانبدار ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں