بیروت (ڈیلی اردو) لبنان کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ بیروت کے جنوب میں نواحی علاقے میں ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہو گئے۔
اس حملے کے بعد اسرائیل اور لبنانی عسکری گروپ حزب اللہ کے درمیان ہونے والا جنگ بندی معاہدہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد یہ اس علاقے میں ہونے والا دوسرا حملہ ہے۔ اس علاقے میں حزب اللہ کی کافی موجودگی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”اس حملے کا ہدف حزب اللہ کا ایک دہشت گرد تھا، جس نے حال ہی اسرائیلی شہریوں کے خلاف ایک دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی میں حماس کے کارکنوں کی حمایت اور معاونت کی تھی۔‘‘
لبنان کے صدر جوزف عون نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک خطرناک وارننگ قرار دیا ہے جبکہ لبنان کے وزیرِ اعظم نواف سلام نے حملے کو جنگ بندی معاہدے کی کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اس راکٹ فائر کے جواب میں اسرائیلی فوج ”لبنان میں کسی بھی خطرے کے خلاف ہر جگہ حملہ کرے گی۔‘‘
اسرائیل گزشتہ برس 27 نومبر کی جنگ بندی کے بعد سے جنوبی اور مشرقی لبنان پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جن میں اس کے بقول حزب اللہ کے ان فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے، جہاں سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ نومبر کے جنگ بندی معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین ایک سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والا خونریز تنازعہ رک گیا تھا۔ اس معاہدے کے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے جنگجو اور ہتھیار نہیں رہیں گے اور اسرائیلی زمینی دستے اس علاقے سے واپس چلے جائیں گے۔ تاہم دونوں فریقوں کی طرف سے ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔