یمن میں 20 سے زائد امریکی فضائی حملے

واشنگٹن + صنعاء (ڈیلی اردو/اے ایف پی) یمن کے حوثی باغیوں کے مطابق آج بروز جمعرات ایک حملے کے نتیجے میں ایک مواصلاتی ٹاور میں موجود گارڈ ہلاک ہو گیا۔ ایرانی حمایت یافتہ اس ملیشیا نے اس حملے کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا ہے۔

اس حوالے سے یمن میں حوثیوں کے زیر انتظام وزارت صحت کے ترجمان انیس الصباحی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا، ”امریکی جارحیت میں مواصلاتی نظام کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں ‘محافظہ اب‘ کے علاقے میں عبد الوسیم عبد الوہاب ظاہر شہید ہو گئے، جو ایک مواصلاتی ٹاور کے گارڈ تھے۔‘‘

واشنگٹن کی جانب سے اس حوالے سے کوئی فوری بیان تو نہیں آیا ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں امریکہ نے حوثیوں کے اہداف پر متعدد حملے کیے ہیں۔ حملوں کا یہ سلسلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس عزم کا اظہار کرنے کے بعد دیکھا گیا کہ حوثی باغیوں کو تب تک نشانہ بنایا جاتا رہے گا جب تک وہ تجارتی بحری جہازوں پر حملے بند نہیں کر دیتے۔ حوثیوں نے یہ حملے غزہ جنگ کے تناظر میں فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ یکجہتی کے طور پر شروع کیے تھے۔

حوثیوں کے زیر انتظام میڈیا کے مطابق آج علی الصبح سے ملک میں 20 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں۔ المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ حملے ملک کے صعدہ صوبے میں کیے گئے، جو کہ حوثی باغیوں کا ایک گڑھ ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ نے ملکی دارالحکومت صنعا کے جنوب اور صعدہ صوبے میں کیے گئے دو حملوں میں گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔

اس سے قبل بدھ کے روز حوثیوں نے کہا تھا کہ ملک کے حدیدہ صوبے میں حملوں کی دو لہروں میں پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔

یمن میں حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں 15 مارچ سے تقریباﹰ روزانہ ہی حملے کیے جا رہے ہیں، جن کا الزام امریکہ پر عائد کیا جاتا ہے کیونکہ پندرہ مارچ سے امریکہ نے حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کے ایک سلسلے کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد واشنگٹن نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنا دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز مشرق وسطی کے پانیوں میں بھیج رہا ہے تاکہ ”جارحیت کو روکنے اور تجارت کو رواں رکھنے‘‘ کے لیے اس کی مہم کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

حوثیوں نے غزہ جنگ میں چھ ہفتوں پر محیط ایک سیز فائر کے دوران بحری جہازوں پر حملوں کا سلسلہ روک دیا تھا۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے فلسطینی علاقوں کی امداد روکنے اور وہاں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے بعد حوثیوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ یہ حملے دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں