پاراچنار + کوہاٹ (نمائندگان ڈیلی اردو) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان مہینوں سے جاری کشیدگی اور جھڑپوں کے بعد کوہاٹ امن معاہدے کے تحت فریقین کے بنائے گئے بنکروں کی مسماری کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک ضلع بھر میں 988 بڑے اور چھوٹے بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق اپر کرم میں 635 جبکہ لوئر کرم میں 353 بنکرز گرائے گئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام علاقے میں پائیدار اور دیرپا امن قائم کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، تاکہ عسکریت، مسلح تصادم اور مسلح گروہوں کے درمیان تصادم کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
حکام نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ ضلع کرم میں موجود فریقین کے درمیان کوہاٹ میں ہونے والے ایک اہم امن معاہدے کے تحت یہ بنکرز گرائے جا رہے ہیں۔ معاہدے میں دونوں فریقین نے آٹھ ماہ تک جنگ بندی اور ایک دوسرے کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
فرقہ وارانہ جھڑپیں اور ہلاکتیں
رواں سال جولائی سے نومبر 2024 کے دوران ضلع کرم میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں کا آغاز زمین کے ایک تنازعے سے ہوا، لیکن جلد ہی یہ پرتشدد فرقہ وارانہ تصادم میں تبدیل ہو گئیں۔ ان جھڑپوں میں مقامی ذرائع کے مطابق 300 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ ان جھڑپوں میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا، جس کے باعث کئی دیہاتوں کو شدید نقصان پہنچا۔
ادویات اور خوراک کی قلت، بچوں کی ہلاکتیں
فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں ضلع کرم میں کئی دنوں تک آمدورفت معطل رہی، جس کے باعث علاقے میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔ دسمبر 2024 میں برطانوی اخبار “دی گارڈین” نے رپورٹ کیا کہ ضلع کرم میں ادویات کی عدم دستیابی کے باعث کم از کم 300 بچے ہلاک ہوئے۔
امن معاہدے کی کوششیں
فرقہ وارانہ فسادات کے بعد وفاقی و صوبائی حکومتوں نے مقامی مشران، جے یو آئی اور تحریک حسینی کے رہنماؤں سے مذاکرات کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششیں کیں۔ نومبر 2024 میں کوہاٹ میں ایک امن معاہدہ طے پایا، جس کے تحت دونوں گروہوں نے فائر بندی، بنکرز کی مسماری اور اسلحے کے استعمال سے اجتناب پر رضامندی ظاہر کی۔
ضلعی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ بنکروں کی مکمل مسماری تک کارروائی جاری رہے گی، اور مزید حساس علاقوں میں بھی یہ عمل تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔
مستقبل کی حکمت عملی
حکام کے مطابق امن معاہدے کی پاسداری اور نگرانی کے لیے ایک مستقل لوکل پیس کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جو فریقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ حکام کو امید ہے کہ بنکروں کی مسماری اور معاہدے پر عمل درآمد سے علاقے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہوگی۔