ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے حوثیوں پر امریکی حملے کی ویڈیو شیئر، طنزیہ تبصرہ ’اوپس‘

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف ایف پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں درجنوں حوثی جنگجوؤں کو امریکی حملے میں مرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کی جانے والی اس ویڈیو کے ساتھ ٹرمپ نے لکھا ’اوپس‘۔

امریکی فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف بڑے فضائی حملے کیے ہیں۔ حوثی باغی بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملوں کے ذمہ دار ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹُرتھ سوشل نیٹ ورک پر جو ویڈیو شیئر کی ہے وہ ملٹری ڈرونز یا دیگر نگرانی کرنے والےطیاروں سے لی گئی تصاویر سے ملتی جلتی اور بلیک اینڈ وائٹ ہے، جس میں درجنوں انسانی ہیولوں کو دکھایا گیا ہے۔

اس ویڈیو کے ساتھ ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ”یہ حوثی ایک حملے کی ہدایات کے لیے جمع ہوئے تھے۔‘‘

ویڈیو میں دکھایا کیا گیا ہے؟

ویڈیو میں نظر آنے والے افراد پر ایک گن کیمرہ کی طرح کا ایک چوکور نشان نظر آ رہا ہے، جس کے چند سیکنڈز کے بعد ان کے درمیان میں ایک بڑا دھماکہ نظر آتا ہے جس کے بعد دھواں پھیل جاتا ہے۔

فوٹیج کٹ ہو کر نسبتاﹰ دور کے زاویے سے دکھائی جاتی ہے جس میں حملے کا نشانہ بننے والے مقام پر دھوئیں کے علاوہ سڑک پر متعدد گاڑیاں موجود دیکھی جا سکتی ہیں۔

کیمرہ پھر ایک مرتبہ قریب کا منظر دکھاتا ہے، جس میں حملے کی جگہ پر ایک بڑا گڑھا نظر آ رہا ہے، تاہم کوئی قابل شناخت لاش نظر نہیں آتی۔

ٹرمپ نے اپنی پوسٹ کے ساتھ لکھا، ”اُوپس، ان حوثیوں کی طرف سے اب کوئی حملہ نہیں ہو گا… یہ کبھی ہمارے جہاز نہیں ڈبوئیں گے۔‘‘

حوثی باغیوں سے تعلق رکھنے والے حکام اور میڈیا ذرائع رواں ہفتے کے دوران درجنوں حملوں اور ان کے نتیجے میں متعدد ہلاکتوں کے بارے میں بتا چکے ہیں، جو ان کے مطابق امریکہ کی طرف سے کیے گئے۔

امریکہ کا اپنا دوسرا بحری بیڑا مشرق وسطی بھیجنے کا اعلان

حوثی باغی غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے بحیرہ احمر میں فوجی اور تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بناتے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہغزہپر اسرائیلی حملوں کا ردعمل ہے۔

واشنگٹن کی طرف سے بدھ دو اپریل کو اعلان کیا گیا کہ وہ اپنا دوسرا بحری بیڑا یو ایس ایس کارل ونسن بھی بھیج رہا ہے جو مشرق وسطیٰ میں پہلے سے موجود بحری بیڑے یو ایس ایس ہیری، ایس ٹرومین کے ساتھ شامل ہو گا، ”تاکہ علاقائی استحکام کو بہتر کیا جا سکے، اشتعال کا مقابلہ کیا جا سکے اور علاقے میں آزادانہ تجارت کے سلسلے کا تحفظ کیا جا سکے۔‘‘

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں