شمالی وزیرستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، 8 عسکریت پسند ہلاک

راولپنڈی (ک م) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد سے خارجیوں کی دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں 8 خارجی عسکریت پسند ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق خارجیوں کا ایک گروپ گزشتہ رات علاقے حسن خیل کے مقام پر افغان سرحد سے دراندازی کی کوشش کر رہا تھا، جسے سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی موثر جوابی کارروائی میں 8 عسکریت پسند ہلاک اور 4 زخمی ہوئے، جب کہ علاقے میں مزید ممکنہ خطرات کے پیش نظر سینیٹائزیشن آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

پاکستان، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس سے منسلک گروہوں سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے لیے “خوارج” کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔ اس کا مقصد ان عناصر کی نظریاتی گمراہی اور شدت پسندانہ طرزِ فکر کو اجاگر کرنا ہے، جو ریاست اور اسلام دونوں کے خلاف ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینجمنٹ کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور توقع ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے خارجی عناصر کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے گی۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کے تحفظ اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔

جنوبی وزیرستان: ٹی ٹی پی کا پاکستان آرمی کے کیمپ پر حملہ

ادھر جنوبی وزیرستان کے انگور اڈا کے علاقے سر خورا میں کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں نے پاکستان آرمی کے کیمپ پر حملہ کر کے اسے قبضے میں لینے کا دعوی کیا ہے۔

ترجمان ٹی ٹی پی کے مطابق اس حملے میں دس اہلکار ہلاک اور باقی اہلکاروں کو شدید مزاحمت کا سامنا تھا اور وہ اپنے جان بچانے کے لیے بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔ عسکریت پسندوں نے اس کارروائی میں بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا۔

ٹی ٹی پی کے ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مجاہدین نے پاکستان آرمی کے کیمپ پر کامیابی سے حملہ کیا اور اسلحہ کے ذخیرے پر قبضہ کر لیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں