شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ جاری، 5 بچوں سمیت 6 افراد زخمی، احتجاج جاری

واشنگٹن (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے نواحی گاؤں داوڑ تپی میں پاکستانی ڈرون حملے میں پانچ بچے اور ایک عام شہری شدید زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر میران شاہ ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ یہ حملہ وزیرستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے تشویش کی لہر کو بڑھا رہا ہے، کیونکہ اس علاقے میں حالیہ برسوں میں متعدد بے گناہ افراد ان حملوں میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔

احتجاج

شمالی وزیرستان کے مین بائی پاس روڈ پر مختلف قبائل کے افراد نے احتجاجی مظاہروں کا آغاز کر دیا ہے۔ مظاہرین نے عمر خطاب نامی نوجوان کی لاش کے ساتھ دھرنا دیا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ڈرون حملوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ عمر خطاب گزشتہ روز ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

مظاہرین نے فوجی حکام سے درخواست کی ہے کہ وہ علاقے میں بے گناہ افراد پر ڈرون حملے کرنے سے اجتناب کریں اور ان کے حقوق کا احترام کیا جائے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ڈرون حملوں کے باعث نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، بلکہ علاقے کے امن و سکون کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

ڈرون حملوں کے اثرات

شمالی وزیرستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے، اور ان حملوں کے نتیجے میں متعدد بے گناہ افراد کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ ان حملوں کا مقصد دہشت گردوں کو نشانہ بنانا بتایا جاتا ہے، لیکن اکثر بے گناہ شہری بھی ان کا شکار بن جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ حملے مقامی عوام میں بے چینی اور غم و غصے کا باعث بنے ہیں۔

علاقے کی صورتحال

شمالی وزیرستان کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے نہ صرف انسانی جانوں کا نقصان ہو رہا ہے بلکہ علاقے کے نوجوانوں اور بچوں کی زندگیوں پر بھی شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ علاقے میں جنگجوؤں اور عسکریت پسندوں کی موجودگی کے باوجود، یہ شہری علاقوں میں ڈرون حملوں کا خطرہ روز بروز بڑھ رہا ہے، جس سے عوام میں خوف اور اضطراب پیدا ہو رہا ہے۔

مظاہرین کی مطالبات

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ مزید بے گناہ افراد کی ہلاکتوں کے متحمل نہیں ہو سکتے اور چاہتے ہیں کہ حکام فوری طور پر وزیرستان میں ڈرون حملوں کا سلسلہ بند کریں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ علاقے میں امن کے قیام کے لئے دیگر متبادل اقدامات اختیار کیے جائیں، تاکہ بے گناہ افراد کو تحفظ مل سکے اور ان کے حقوق کا احترام کیا جا سکے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں