پاکستان میں فائرنگ کے واقعات: دو علماء ہلاک، ایک شدید زخمی، شہریوں کا احتجاج

واشنگٹن (ش ح ط) خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں تین مذہبی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں دو ہلاک جبکہ ایک شدید زخمی ہوا۔

پشاور میں فائرنگ کے دو الگ الگ واقعات تھانہ پشتخرہ کی حدود میں پیش آئے۔ پہلا واقعہ دورہ روڈ سفید ڈھیری میں پیش آیا جہاں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قاری اعجاز عبید کو ہلاک کر دیا۔ قاری اعجاز عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے صوبائی امیر اور کالعدم تنظیم اہلِ سنت والجماعت کے صوبائی رہنما تھے۔ جبکہ فائرنگ سے قاری شاہد شدید زخمی کر دیا گیا، جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق دونوں واقعات کے بعد علاقے میں ناکہ بندی کر کے سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور ممکنہ مشتبہ افراد کی تلاش جاری ہے۔ قاری اعجاز کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دی گئی ہے۔

ان واقعات کے خلاف شہریوں نے پشاور کی یونیورسٹی روڈ پر احتجاج کیا اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ علماء کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکومت کو ان واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔

قلات میں مولوی امداد اللہ شاہ کی ٹارگٹ کلنگ

ادھر بلوچستان کے ضلع قلات کے علاقے پندران میں جمعیت علمائے اسلام (ف) سے وابستہ مولوی امداد اللہ شاہ کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ وہ جے یو آئی (ف) کے ضلعی امیر اور پارٹی کے صوبائی جنرل سیکریٹری کے قریبی عزیز بھی تھے۔

تاحال ان واقعات کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ یہ منظم ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیاں معلوم ہوتی ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔

پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران مذہبی جماعتوں اور شخصیات کو نشانہ بنانے کے پے در پے واقعات سامنے آئے ہیں۔ یہ واقعات نہ صرف قومی سلامتی بلکہ مذہبی ہم آہنگی کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکے ہیں۔

اہم واقعات کی ترتیب وار فہرست

28 فروری: ضلع نوشہرہ کی تحصیل اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ میں خودکش حملے میں معروف عالم دین مولانا حامد الحق حقانی سمیت 7 افراد ہلاک ہوئے۔

7 مارچ: بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے ملک آباد میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مفتی شاہ میر عزیز بزنجو ہلاک اور ان کے ساتھی حافظ وقاص زخمی ہوئے۔

15 مارچ: صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک دھماکے کے نتیجے میں کالعدم لشکرِ اسلام کے بانی مفتی منیر شاکر ہلاک ہوا۔ جبکہ دیگر چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔

15 مارچ: صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے سینئر کمانڈر فیصل ندیم عرف ابو قتال کو اپنے ساتھی سمیت ہلاک کر دیا گیا، جبکہ اس حملے میں ایک اہم شخصیت شدید زخمی ہوئی۔

ابو قتال، ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتا تھا۔

18 مارچ: بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مفتی عبدالباقی نورانی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

25 مارچ: صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں مولانا نظام الدین کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

26 مارچ: صوبہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں بلوچ علیحدگی پسندوں نے شناخت کی بنیاد پر بس کو نشانہ بنایا، حملے میں شیعہ عالم دین ڈاکٹر عبد الزھرا بلوچ (فرزند آیت اللہ اختر عباس نجفی) سمیت 5 افراد ہلاک ہوئے۔

27 مارچ: صوبہ گلگت بلتستان کے علاقے شتیال بازار میں مولانا نور احمد کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔

30 مارچ: صوبہ سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں کالعدم اہل سنت والجماعت کے رہنما قاری عبدالرحمٰن دہشت گردوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے، ان کے والد اور ایک ساتھی زخمی ہوئے۔

6 اپریل: پشاور کے تھانہ سربند کی حدود میں جمعیت علمائے اسلام سے وابستہ حافظ عابد کے بھائی زاہد شاہ کو مسجد میں نماز کے دوران فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں دیوبند مکتبہ فکر سے وابستہ شخصیات کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، جس پر پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں