پاکستان جتنا ظلم کریگا، اتنا ہی ٹی ٹی پی اور بلوچوں کا افغانستان میں استقبال ہوگا، افغان وزیرِ اعظم ملا اخوند

کابل + پشاور (نمائندگان ڈیلی اردو) افغان وزیرِ اعظم ملا محمد حسن اخوند نے پاکستان کے افغان مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک غیر اسلامی، غیر انسانی اور تمام اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے مہاجرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی بھی شدید مخالفت کی۔

طالبان کے وزیران شورا کے اجلاس کے بعد ایک افغان طالبان رہنما نے پاکستان کے رویے کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ “پاکستان جتنا ظلم افغان پناہ گزینوں پر کرے گا، اتنا ہی تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچوں کا افغانستان میں پرتپاک استقبال ہوگا۔ افغان تاریخ میں اپنی توہین کو کبھی نہیں معاف کرتے۔”

رہنما نے مزید کہا کہ “ہم نے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان دیوار پر لکھا ہے، کہ پہلے افغان مہاجرین کو واپس جانے دیں، پھر پاکستان کو کھلا چیلنج ہوگا۔ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی وجہ سے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، اب ہمارے ہاتھ آزاد ہوں گے۔”

اس دوران پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبرپختونخوا کے مطابق، اتوار کے روز طورخم سرحد کے راستے 1698 افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد اور 3268 غیر قانونی تارکین وطن افغانستان واپس بھیجے گئے۔ یکم اپریل سے اب تک 3053 افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کو طورخم کے راستے افغانستان بھیجا جا چکا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے اب تک مجموعی طور پر 4 لاکھ 84 ہزار 975 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم سرحد سے افغانستان واپس بھجوایا جا چکا ہے۔ یاد رہے کہ طورخم بارڈر کے ذریعے افغان سٹیزن کارڈز ہولڈرز اور غیر قانونی تارکین کی وطن واپسی 31 مارچ 2025 تک رضاکارانہ تھی۔ تاہم 31 مارچ کے بعد، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور غیر قانونی تارکین کو ہولڈنگ کیمپ میں رجسٹر کر کے طورخم کے راستے افغانستان بھیجا جائے گا، جس کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اسلام آباد اور راولپنڈی سے افغان پناہ گزینوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا اپنا منصوبہ ترک کر دے اور انھیں افغانستان واپس جانے پر مجبور نہ کرے۔

یہ تمام صورتحال پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر افغان مہاجرین کی واپسی اور ان کے حقوق کے حوالے سے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں