کرم میں مورچوں کی مسماری مکمل، 990 بنکرز تباہ

اسلام آباد (ڈیلی اردو رپورٹ) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں پائیدار اور دیرپا امن کے لئے مورچوں کی مسماری کا عمل مکمل ہوگیا، جس میں مجموعی طور پر 990 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق، یہ اقدام کوہاٹ میں ہونے والے امن معاہدے کے تحت اٹھایا گیا تھا، جس میں لوئر اور اپر کرم میں متحارب فریقین کے بنکرز کو دھماکہ خیز مواد سے ختم کیا گیا۔

واضح رہے کہ بگن چار خیل کے علاقے میں 21 نومبر کو شیعہ مسافروں کے قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد کرم کے مختلف علاقوں جیسے اپر کرم، بگن اور پارا چنار میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، جس دوران فریقین کے مابین مسلح تصادم بھی ہوئے، جس میں کئی درجن افراد ہلاک ہوئے۔

کرم، جو افغانستان کے صوبوں خوست، ننگرہار اور پکتیا کے ساتھ سرحد رکھتا ہے، ماضی میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہا ہے۔ یہاں شیعہ اور سنی آبادی کے درمیان زمینوں کے تنازعات اور دیگر مسائل وقتاً فوقتاً مسلح جھڑپوں کا باعث بنتے رہے ہیں۔ جولائی 2023 میں بوشہرہ اور ڈنڈار کے علاقوں میں زمین کے تنازعات پر شروع ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

نومبر 2024 میں ضلع کرم میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد ہلاک اور 400 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ ان واقعات نے علاقے کی سماجی و اقتصادی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا تھا، جس کے بعد اس امن معاہدے کو علاقے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

اس امن معاہدے کے تحت مورچوں کی مسماری کا عمل نہ صرف علاقے میں دیرپا امن کے قیام کی جانب ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے بلکہ یہ شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے اور پورے علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں