امریکہ کی ایرانی تیل کی تجارت میں ملوث بھارتی شہری اور چینی ٹرمینل پر پابندیاں

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکہ نے ایران کے ساتھ متوقع براہ راست مذاکرات سے قبل اس کے تیل کے تجارتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں میں چین میں قائم ایک خام تیل کے سٹوریج ٹرمینل اور متحدہ عرب امارات میں مقیم بھارتی شہری جگویندر سنگھ برار کو ہدف بنایا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق برار ان شپنگ کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے بیڑے میں تقریباً 30 جہاز شامل ہیں، جو عراق، ایران، متحدہ عرب امارات اور خلیج عمان کے پانیوں میں پیٹرولیم مصنوعات کی غیر قانونی شپ ٹو شپ منتقلی میں ملوث ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور انڈیا کی چار کمپنیاں (دو، دو) ایرانی نیشنل آئل کمپنی اور ایرانی فوج کے لیے تیل کی ترسیل میں معاونت کر رہی ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت ان کمپنیوں اور بروکرز پر انحصار کرتی ہے تاکہ وہ تیل فروخت کر کے اپنی غیر مستحکم کرنے والی سرگرمیوں کے لیے مالی وسائل حاصل کر سکے۔

پابندیوں کا اطلاق ان کمپنیوں اور افراد کے امریکہ میں موجود اثاثوں اور کاروبار پر ہوگا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تصدیق کی ہے کہ عمان میں ہفتے کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان براہ راست مذاکرات کا آغاز ہو گا۔ صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بات چیت ناکام ہوئی تو ایران کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ نے ایک چینی کمپنی پر بھی پابندی لگائی ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے 2021 سے 2025 کے دوران کم از کم نو مرتبہ ایرانی خام تیل حاصل کیا، جن میں سے بعض وہ جہاز استعمال ہوئے جن پر پہلے ہی امریکی پابندیاں عائد تھیں۔ محکمہ خزانہ کے مطابق اس ٹرمینل نے ایک کروڑ 30 لاکھ بیرل ایرانی خام تیل برآمد کیا۔

چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا۔ چین اور ایران کے درمیان تیل کی تجارت یوآن کرنسی میں ہوتی ہے اور اس نظام میں پابندیوں سے بچنے کے لیے بروکرز کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ابھی تک چین کی جانب سے تازہ پابندیوں پر کوئی ردعمل نہیں آیا، تاہم گزشتہ ماہ ایک چینی ریفائنری پر پابندی کے بعد واشنگٹن میں چینی سفارتخانے نے انہیں غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں