نئی دہلی (ڈیلی اردو) پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر اور 2008 ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم طہور رانا کو امریکہ سے حوالگی کے بعد انڈیا منتقل کر دیا گیا، جہاں ایک خصوصی عدالت نے جمعے کو ان کا 18 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
طہور رانا کو جمعرات کو ایک خصوصی پرواز کے ذریعے دہلی لایا گیا۔ نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی (این آئی اے) نے انھیں سکیورٹی کے سخت انتظامات میں عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ ان سے ممبئی حملوں کی مکمل سازش سے متعلق تفتیش کی جائے گی۔
طہور رانا پر انڈین حکومت کے خلاف جنگ چھیڑنے، مجرمانہ سازش اور دہشت گردی جیسے الزامات ہیں۔ وہ پہلے ہی امریکہ میں دہشت گردی کے ایک مقدمے میں سزا کاٹ چکے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے رواں سال فروری میں ان کی حوالگی کا اعلان کیا تھا۔ نریندر مودی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے انھیں “دنیا کے بدترین لوگوں میں سے ایک” قرار دیا تھا۔
سنہ 2011 میں ایک امریکی عدالت نے رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا، تاہم انھیں ممبئی حملوں میں براہ راست ملوث ہونے کے الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔
انڈین حکام کا الزام ہے کہ رانا نے اپنے دوست ڈیوڈ ہیڈلی کے ساتھ مل کر حملے کی سازش میں معاونت کی۔ ہیڈلی اس مقدمے میں وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے۔
این آئی اے کو امید ہے کہ رانا سے تفتیش کے دوران حافظ سعید، ذکی الرحمن لکھوی، ساجد میر، الیاس کشمیری اور دیگر سے متعلق مزید معلومات حاصل ہو سکیں گی۔