کراچی (نمائندہ ڈیلی اردو) صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے ایران کی حمایت یافتہ تنظیم زینبیون بریگیڈ کے ایک اہم رکن کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس پر شہر میں فرقہ وارانہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں کہا گیا کہ سید محمد موسیٰ رضوی عرف کامران کو کراچی کے علاقے سولجر بازار سے گرفتار کیا گیا۔ بیان کے مطابق ملزم گرفتاری کے خوف سے روپوش تھا اور زینبیون بریگیڈ کا سرگرم رکن ہے، جو براہِ راست اور بالواسطہ طور پر فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ موسیٰ رضوی نے اعتراف کیا ہے کہ
* پانچ ستمبر 2023 کو کراچی کے تیموریہ علاقے میں ایک حملے میں قاری خرم کو ہلاک کیا اور دو افراد کو زخمی کیا۔
* 20 ستمبر 2023 کو موبینہ ٹاؤن میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ شیر خان کو ہلاک کیا۔
* 26 نومبر 2023 کو سچل کے علاقے میں جنت گل کو ہلاک کیا۔
* سی ٹی ڈی کے مطابق موسیٰ نے 13 نومبر 2024 کو کراچی کے سمن آباد علاقے میں سید ابو ہاشم کے قتل میں سہولت کار کا کردار ادا کرنے کا بھی اعتراف کیا۔ ابو ہاشم کا تعلق شیعہ اثنا عشری مکتب فکر سے تھا، اور سی ٹی ڈی کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی بھی فرقہ وارانہ بنیاد پر کی گئی۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت، قتل اور دیگر سنگین الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔ حکام نے کہا کہ مزید گرفتاریاں اور انکشافات بھی متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ 2024 میں پاکستان کی وزارت داخلہ نے زینبیون بریگیڈ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ وزارت کے مطابق گروہ کے خلاف ایسے شواہد موجود ہیں جو اسے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ثابت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جولائی 2022 میں اُس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ زینبیون بریگیڈ کے ارکان 2019 سے 2021 کے دوران بھی ملک میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت، قتل اور دیگر سنگین الزامات کے تحت تحقیقات جاری ہیں۔ حکام نے کہا کہ مزید گرفتاریاں اور انکشافات بھی متوقع ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ 2024 میں پاکستان کی وزارت داخلہ نے زینبیون بریگیڈ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ وزارت کے مطابق گروہ کے خلاف ایسے شواہد موجود ہیں جو اسے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ثابت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جولائی 2022 میں اُس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ زینبیون بریگیڈ کے ارکان 2019 سے 2021 کے دوران بھی ملک میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے تھے۔