پشاور (ڈیلی اردو رپورٹ) خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں متعدد اہلکار ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے ہیں۔ ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
بنوں کے علاقے بکا خیل میں دہشت گردوں نے پولیس اہلکار کرامت خان پر فائرنگ کی، جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئے۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
قبائلی ضلع اورکزئی کے علاقے ڈبوری میں ارہانگہ چیک پوسٹ پر حملے میں سیکورٹی اہلکار نعیم خان ہلاک ہوا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اہلکار کا تعلق ضلع کرک سے تھا۔
جنوبی وزیرستان کی تحصیل تیارزہ میں شولان روڈ پر فوجی قافلے کو مائن حملے کا نشانہ بنایا گیا، جس میں چھ اہلکار زخمی ہوئے۔
اسی ضلع کی تحصیل مکین میں سیرنارائی کے مقام پر اسنائپر حملے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک ہوا۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں حسوخیل پُل فوجی پوسٹ پر دہشت گردوں نے اسنائپر سمیت ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں جانی نقصان کی اطلاعات ہیں، تاہم سرکاری طور پر تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
قبائلی کرم کے علاقے تری منگل میں طالبان کے مائن حملے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
مردان میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے جیل پولیس کا اہلکار ابوالحسن ہلاک ہو گیا۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور متاثرہ علاقوں میں کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔