پاکستانی طالبان کا فوجی اقتصادی اداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان

اسلام آباد (ڈیلی اردو رپورٹ) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ایک نئے اعلامیے میں پاکستان کی فوج سے منسلک کاروباری اور اقتصادی اداروں کو اپنے حملوں کا ممکنہ ہدف قرار دیا ہے۔ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ یہ فیصلہ فوج کی “معاشی طاقت کو کمزور کرنے” کے لیے کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ٹی ٹی پی نے رواں برس 5 جنوری کو اعلان کیا تھا کہ اس کی کارروائیوں کا ہدف سیکیورٹی ادارے اور ان سے وابستہ افراد ہوں گے۔ اب اس دائرے کو بڑھاتے ہوئے تنظیم نے کہا ہے کہ وہ ان کاروباری اداروں کو بھی نشانہ بنائے گی جو فوج کے زیر انتظام یا اس سے منسلک ہیں۔

ترجمان ٹی ٹی پی کے بقول، فوجی اداروں کی معاشی بنیاد اُن کے مالیاتی و تجارتی نیٹ ورک سے جڑی ہے، اور انہی ذرائع سے وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں۔ ترجمان نے الزام عائد کیا کہ “فوج گزشتہ 77 برس سے ملک میں غلبہ رکھتی ہے” اور اس کے مالی ادارے “ظلم کے تسلسل” میں کردار ادا کرتے ہیں۔

اعلامیے میں دکانداروں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فوجی اداروں کی مصنوعات کا کاروبار بند کر دیں، بصورت دیگر ان اشیاء کو جلانے یا تباہ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ تنظیم نے کہا ہے کہ جن گاڑیوں کے ذریعے یہ مصنوعات منتقل کی جاتی ہیں، وہ بھی ممکنہ طور پر حملوں کا نشانہ بن سکتی ہیں۔

ترجمان نے جن اداروں کو ممکنہ اہداف قرار دیا، ان میں نیشنل لاجسٹک سیل (NLC)، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO)، فوجی سیمنٹ، عسکری بینک، فوجی فرٹیلائزر کمپنی (FFC)، عسکری سیمنٹ، پاکستان آرڈیننس فیکٹریز (POF)، فوجی فاؤنڈیشن، فوجی فوڈز، عسکری فیولز اور ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (DHA) شامل ہیں۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اعلامیے سے واضح ہوتا ہے کہ شدت پسند تنظیم اب ریاستی اداروں کے معاشی ڈھانچے کو بھی نشانہ بنانے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیوں بلکہ شہری سلامتی پر بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں